انڈونیشیا نے آئندہ سال سے صنعتوں میں استعمال ہونے والی قیمتی دھات خام نیکل کی برآمد سے متعلق فیصلہ کیا ہے،
وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ، ایجنڈے میں مزید اہم ایشوز بھی شامل
جکارتہ۔ 29 اکتوبر (اے پی پی) انڈونیشیا نے آئندہ سال سے صنعتوں میں استعمال ہونے والی قیمتی دھات خام نیکل کی برآمد روک دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ مقامی سطح پر اس کی پروسسنگ کے رجحان کو فروغ اور اس شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو دینا ہے۔ انڈونیشیا جس کا شمار معدنیات برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے ،آئندہ سال کے شروع میںخام نیکل یا سفید دھات کی برآمد روک دے گا۔منگل کو انڈونیشی سرمایہ کاری بورڈ کے مطابق میٹل انڈسٹری کی تین درجن سے زائد مقامی کمپنیوں کے مالکان نے حکومت سے ملاقات میں خام نیکل کی برآمد روک دینے کے فیصلے پر اتفاق کیا ہے تاکہ مقامی سطح پر اس کی پروسسنگ کو وسعت دی جا سکے، مذکورہ اعلان کے بعد لندن مرکنٹائل ایکسچینج میں نیکل کے نرخ بڑھ کر 17,000 ڈالر فی ٹن پر آگئے،
سعودی عرب میں سرمایہ کاری سے متعلق ورلڈ بینک نے کیا دی رائے؟ اہم خبر
انڈونیشیا اس سے قبل نیکل کی ذخائر میں استحکام کے غرض سے 2014 میں نیکل کی برآمد پر پابندی عائد کر چکا ہے جس کو 2017 میں بحال کیا گیا تھا اس دوران حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کا مرکز بننے کے منصوبے کے تحت مقامی کمپنیوں کو خام نیکل کی پروسسنگ کے لئے اپنے سملٹرز قائم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ نیکل الیکٹرک گاڑیوں کے لئے لیتھیم آئیون بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے۔