عام آدمی کے لیے اب نیب کا ریڈار کام نہیں کر سکے گا

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے پہلی مرتبہ نیب قوانین کا عام آدمی پر براہ راست اطلاق ختم کر دیا۔ ٹیکس کیسز پر نیب کاروائی نہیں کر سکے گا۔ عوامی عہدہ رکھنے والوں پر محض محکمانہ نقص اور اختیارات کے غلط استعمال پر بھی کیس نہیں بن سکے گا۔
نیب کے کئی بڑے اختیارات ختم، نیب عام آدمی پر کیس نہیں بنا سکے گا، ٹیکس کیسز بھی دائرہ اختیار سے باہر، اختیارات کے غلط استعمال اور محکمانہ نقائص پر نئی قدغن عائد ہو گئی۔

ترمیمی آرڈیننس سے پہلے نیب کوعام آدمی کے علاوہ صوبائی اور وفاقی ٹیکس سے متعلق کیسز میں بھی کارروائی کا اختیار حاصل تھا جو اب ختم کر دیا گیا ہے۔ نیب اختیارات کے ناجائز استعمال اور محکمانہ نقائص پر بھی عوامی عہدہ رکھنے والے کے خلاف کاروائی نہیں کر سکے گا۔ یوں نیب اب صرف سرکاری ملازم کے خلاف کارروائی کر سکے گا لیکن اس کے لیے بھی کڑی شرائط عائد کر دی گئی ہیں۔

سہولتیں کون سی ہیں جو لے لیں گے، آصف زرداری کا شکوہ

سابق صدر آصف زرداری کے آٹھ بے نامی جائیدادیں ضبط

بچوں کا مستقبل سنوارنا چاہتے ہیں تو یہ کام لازمی کریں، وزیراعظم کا قوم کو پیغام

نیب کو ثابت کرنا ہو گا کہ مالی فوائد حاصل کیے گئے، اثاثوں میں اضافہ ہوا اور ملزم اس کی وضاحت نہ کر سکا۔ یہ بھی ثابت کرنا ہو گا کہ ان مالی فوائد اور اثاثوں کا تعلق مخصوص منصوبوں کیساتھ ہے۔

واضح‌‌ رہے کہ مجوزہ آرڈیننس کے مطابق نیب محکمانہ نقائص پرسرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا،ان ملازمین کےخلاف کارروائی ہوگی جن کےخلاف نقائص سے فائد اٹھانے کے شواہد ہوں،سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا،سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بیجا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی،نیب تحقیقات 3 ماہ میں مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا،نیب 50 کروڑ روپےسے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کرسکے گا،ٹیکس، اسٹاک ایکسچینج ،آئی پی اوز کے معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوجائے گا،

Shares: