عام انتخابات کا نوے دن میں انعقاد،الیکشن کمیشن نے ہاتھ کھڑے کر دیئے
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو اپنے مؤقف پر نظرثانی کرنی چاہیے
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ 90 دن سے زیادہ الیکشن کو آگے لے جانا آئین کی خلاف ورزی ہو گی معیشت 7 ماہ کی سیاسی افراتفری برداشت ہی نہیں کر سکتی پاکستان کو سری لنکا نہیں بننے دے سکتے جلد از جلد سیاسی استحکام کیلئے الیکشن 90دن کے اندر لازم ہیں
قبل ازیں عام انتخابات کا نوے دن میں انعقاد الیکشن کمیشن کا جوابی خط ایوان صدر کو موصول ہو گیا ،الیکشن کمیشن نے 90 دن میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق اپنا موقف دے دیا الیکشن کمیشن نے 90 دن میں انتخابات کروانے سے معذرت کرلی ،الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمیں شفاف انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں اور مردم شماری کرنی ہے۔ان تمام مراحل کےلیے چار مزید ماہ درکار ہیں اکتوبر 2022 میں عام انتخابات کروانے کی پوزیشن میں ہونگے الیکشن کمیشن نے صدر سے ملاقات کی بھی درخواست کر دی
قبل ازیں صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے خط لکھا تھا جس میں الیکشن کمیشن کو آئین پاکستان کے تحت 3اپریل 2022 کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے اندر الیکشن کرانے کے لیے تاریخ تجویز کرنے کا کہا گیا ہے۔اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 5 (اے) اور آرٹیکل 224 کی شق 2 کے تحت صدر مملکت عام انتخابات کرانے کی تاریخ مقرر کریں گے اور یہ تاریخ اسمبلی کی تحلیل کے 90 دن سے زائد نہ ہو۔ خط میں کہا گیا کہ آئین کے تحت عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے لیے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے،الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داریوں سے مکمل واقف ہے، فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ضم کرنے سے قومی اسمبلی کی نشستیں 272 سے 266 رہ گئی ہیں،قومی اسمبلی کی نشستیں کم ہونے سے نئی حلقہ بندیاں ضروری ہیں،2017کی مردم شماری کے عبوری نتائج کے باعث حلقہ بندیاں شروع نہیں کی جا سکتی ہیں،الیکشن کمیشن نے مردم شماری کے حتمی نتائج کے لیے وفاقی حکومت کو متعدد خطوط لکھے،مردم شماری تاخیر سے نوٹیفائی ہونے پر حلقہ بندیوں کا کام شروع کیا گیا، کام شروع ہوتے ہی حکومت نے نئی مردم شماری کا اعلان کر دیا، تاہم نئی مردم شماری نہ ہونے پر حلقہ بندیوں کا عمل بھی شروع نہ ہو سکا، دیگر اداروں اور شخصیات کو بھی اپنی ذمہ داریاں بروقت پوری کرنی چاہئیں،
واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کردی تھی جس کے بعد وزیراعظم نے 3 اپریل کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کردیا تھا بعد ازاں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ہدایت پر اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری دے دی تھی-
دھمکی آمیز خط۔ امریکی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی
دھمکی آمیز خط کا معاملہ وائیٹ ہاؤس پہنچ گیا، امریکی رد عمل بھی آ گیا
دھمکی آمیز خط 7 مارچ کوملا،21 مارچ کو گرمجوشی سے استقبال.قوم کو بیوقوف بنانیکی چال
3 سال میں 57 لاکھ لوگوں کو روز گار فراہم کیا،اسد عمر کا دعویٰ
عمران نیازی کی فسطائی سوچ،گزشتہ روز سویلین مارشل لا نافذ کیا،شہباز
پرویز الہیٰ کوعمران خان کے جرائم کا حصہ دار نہیں بننا چاہیے، مریم نواز
پرویز الہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع
عمران خان کے آخری مایوس کن اقدامات اب اسے بچا نہیں سکتے،بلاول
عمران خان کی آئین شکنی،مولانا فضل الرحمان کا ملک گیر یوم احتجاج کا اعلان
کیا خود کچھ نہیں اور تنقید ہم پر،الیکشن کمیشن برہم، کھری کھری سنا دیں