عامر کی موت اچانک ہارٹ اٹیک سے ہوئی کوئی دباو نہیں تھا. بھائی کا بیان سامنے آگیا

0
55
aamir

ایس ایچ او وزیرآباد عامر شہزاد کی موت کے بارے میں اسکے بھائی قیصر شہزاد کا بیان سامنے آیا ہے جس میں قیصر شہزاد نے تحریک انصاف کی جانب سے ہارٹ اٹیک کے حوالہ سے پروپیگنڈہ کی مکمل تردید کی ہے اور کہا ہے کہ میرے بھائی کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی لیکن ان پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں تھا.

تحریری بیان میں قیصر شہزاد کہتے ہیں کہ میں عامر شہزاد سابق ایس ایچ او وزیر آباد صدر کا حقیقی بھائی ہوں نو اپریل بروز اتوار کو میرا بھائی اپنے گھر آیا ہوا تھا کہ اچانک ہارٹ اٹیک کی وجہ سے انکی موت ہو گئی میرا بھائی بالکل نارمل زندگی گزار رہا تھا کسی بھی ذہنی پریشانی کا شکار نہ تھا ، بھائی پہلے تھانہ سٹی وزیرآباد میں ایس ایچ او تعینات تھے بعد ازاں ایک ماہ کی چھٹی لی اور فیملی کے ساتھ رہا اور ہنسی خوشی معاملات زندگی گزار رہا تھا چھٹی ختم ہونے کے بعد بھائی نے اپنی مرضی اور خوشی سے ایس ایچ او صدر وزیرآباد تعینات ہوا۔ دوران ڈیوٹی یا عام معاملات زندگی میں میرے بھائی پر کسی قسم کا کوئی پریشر نہیں تھا، بالکل جانشینی سے ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا

واضح رہے کہ ایس ایچ او تھانہ صدر وزیر آباد عامر شہزاد کی موت کے بارے میں گزشتہ روز سے خبریں چل رہی تھیں۔ تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا جا رہا تھا کہ ایس ایچ او ذہنی دباو کا شکار تھے ، یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ ہارٹ اٹیک سے موت کیسے ہوئی اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ عمران خان نے بھی انہی خیالات کا اظہار کیا تھا تا ہم مرحوم عامر شہزاد کے تحریری بیان نے تمام تر پروپیگنڈے کو رد کر دیا
مزید یہ بھی پڑھیں؛
26 سال کے بعد بھی شاہ رخ خان کا کرشمہ قائم ہے شامک داور
کرشنا ابھیشیک نے اپنے ماموں گووندا اور ممانی کے ساتھ جھگڑے کی خبروں پر رد عمل دیدیا
سورو گنگولی نغمہ کے ساتھ اپنی دوستی چھپا کر رکھنا چاہتے تھے لیکن کیا ہوا؟‌
سعودی عرب: حسن قرات کا دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ایرانی قاری نے جیت لیا
کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن ،آئی جی پنجاب اور ڈی پی او پر فائرنگ
گزشتہ روز لانگ مارچ حملہ کیس کے مدعی ایس ایچ او عامر شہزاد بھدر دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگیا تھا تاہم اب اس حوالے ان کے بھائی قیصر شہزاد بھدر کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بیان کیا ہے کہ میرے بھائی عامر بھدر گزشتہ روز اپنے گھر آیا ہوا تھا کہ

Leave a reply