پروڈکشن آرڈر، شاہد خاقان عباسی کے خط پر سپیکر ڈٹ گئے، جوابی خط میں کیا کہا؟
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ڈٹ گئے، شاہد خاقان عباسی کو جوابی خط میں کہہ دیا کہ کوئی رکن پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ نہیں کر سکتا.مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے سپیکرقومی اسمبلی کو پروڈکشن آرڈر کے حوالہ سے لکھے گئے خط کا جواب بھیج دیا گیا ہے،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے شاہد خاقان عباسی کو خط کا جواب دیا ہے، سیکرٹریٹ نے خط سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ہدایت پر لکھا ،شاہد خاقان عباسی کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا گیا کہ پروڈکشن آرڈرز کے معاملے پر سپیکر غیر جانبدارانہ سوچ سے فیصلہ کرتے ہیں، سپیکر بحیثیت قومی اسمبلی کے کسٹودین اراکین کے حقوق کا تحفظ کرنے کے حوالے سے ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ سپیکر زیر حراست رکن کے خلاف درج شدہ کیس کی نوعیت کا بغور جائزہ لیتے ہیں۔ پروڈکشن آرڈر کا اجرا سپیکر کا صوابدیدی اختیار ہے، کوئی بھی رکن اس کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔ اسمبلی کے قواعد وضوابط کے مطابق سپیکر ضروری سمجھنے پر زیر حراست رکن کو اجلاس میں شرکت کے لیے طلب کر سکتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کو اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جوابی خط میں مزید کہا گیا کہ اگر زیر حراست رکن اسمبلی اسپیکر کی جانب سے پروڈکشن آرڈرز کے اجراء پر مطمئن نہیں ہیں تو وہ اس سلسلہ میں عدالت سے رابطہ کر سکتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے سٔیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ آپ جانبدار اورحکومتی دباوَ کے تابع ہیں، پروڈکشن آرڈر کی بھیک نہیں مانگوں گا،مشترکہ اجلاس اور قومی اسمبلی اجلاس میں بلانا ہے تو تمام اراکین کے آرڈر جاری کریں ،صرف مجھے بلانے کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیے جائیں،
پروڈکشن آرڈر والے کہاں ہیں،ان کو ایوان میں لایا جائے. ینل آف چیئر
اگر ہتھیار استعمال کرتے تو یہ تھوڑے سے تھے، زرداری نے اسمبلی میں ایسا کیوں کہا؟
شاہد خاقان عباسی نے اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر سے حکومتی دباوَ کے بغیر فیصلے کرنے کامطالبہ کیا
دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا مؤقف ہے کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کر سکتا،
نیب راولپنڈی کی ٹیم کا چھاپہ، شاہد خاقان عباسی کیلئے ایک اور مشکل
دوسری جانب سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا عدالت نے شاہد خاقان عباسی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا ، شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں نیب نے لاہور سے اسوقت گرفتار کیا تھا جب وہ پارٹی اجلاس میں شرکت کے لئے آ رہے تھے، نیب نے لاہور سے گرفتار کرنے کے بعد سابق وزیراعظم کو اسلام آباد منتقل کر دیا تھا، شاہد خاقان عباسی جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے ہیں، آج عدالت نے کہا ہے کہ آخری بار ریمانڈ دے رہے ہیں.