آسٹریلیا :دریا میں اچانک لاکھوں مردہ مچھلیاں پانی کی سطح پر تیرنے لگیں

آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے دریا میں اچانک لاکھوں مردہ مچھلیاں پانی کی سطح پر تیرنے لگی۔

باغی ٹی وی: "الجزیرہ” کے مطابق نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے میننڈی میں دریائے ڈارلنگ باکا میں لاکھوں مردہ مچھلیاں دریا کی سطح پر تیرتی ہوئی پائی گئیں، جس نے لوگوں کو حیرت اور پریشانی میں مبتلا کر دیا۔

انگلینڈ اور ویلز میں شادی کے لیے کم سے کم عمر 18 سال کر دی …

جمعہ کے روز، نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت نے کہا کہ "لاکھوں” مچھلیاں میننڈی کے چھوٹے سے قصبے کے قریب دریائے ڈارلنگ میں مر گئی ہیں، یہ واقعہ 2018 اور 2019 میں اسی علاقے میں مچھلیوں کی موت کے بعد ہے جہاں پانی کے خراب بہاؤ، پانی کے خراب معیار اور درجہ حرارت میں اچانک تبدیلیوں سے دس لاکھ تک مچھلیاں مر گئیں۔

مینیندی کے رہائشی گریم میک کریب نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ واقعی خوفناک ہے، جہاں تک آپ دیکھ سکتے ہیں وہاں مردہ مچھلیاں ہیں "یہ سمجھنا غیر حقیقی ہے، اس سال مچھلیوں کی ہلاکتیں پچھلی مچھلیوں سے بدتر دکھائی دیتی ہیں ماحولیاتی اثرات ناقابل فہم ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ جیسے ہی صبح نیند سے اٹھے تو ان کے سامنے پورا دریا مردہ مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا اور دریا کی سطح پر 30 کلومیٹر تک صرف مردہ مچھلیاں ہی نظر آرہی تھیں۔

ریاستی حکام کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر مچھلیوں کی موت کا سبب دریائے باکا پر بڑھتی ہوئی ہیٹ ویو کے اثرات کا نتیجہ ہے، ہیٹ ویو سے سسٹم پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور اس سے بڑے سیلابوں جیسے صورتحال بھی پیدا ہو جاتی ہے۔

آسام کے انتہا پسند وزیراعلیٰ نے ریاست کے تمام مدارس بند کرنے کا اعلان کردیا

حکام کے مطابق ہیٹ ویو نہ صرف بڑھ رہی ہے بلکہ اب ایک معمول بنتی جا رہی ہے، اور انسانوں کے پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے بعد اس کا دورانیہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ صنعتی دور کے آغاز سے اب تک دنیا بھر میں درجہ حرارت 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہو چکا ہے اور اگر دنیا بھر کی حکومت نے گیسوں کے اخراج پر روک نہ لگائی تو درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوتا رہے گا۔

ریاستی حکومت کے مطابق، حالیہ سیلاب کے بعد دریا میں بونی ہیرنگ اور کارپ جیسی مچھلیوں کی آبادی میں اضافہ ہوا تھا، لیکن اب سیلاب کا پانی کم ہونے کے بعد بڑی تعداد میں مر رہی ہیں-

برطانیہ میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی گئی

ریاستی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مچھلیوں کی موت کا تعلق پانی میں آکسیجن کی کم سطح (ہائپوکسیا) سے ہے کیونکہ سیلاب کا پانی کم ہو رہا ہے خطے میں موجودہ گرم موسم بھی ہائپوکسیا کو بڑھا رہا ہے، کیونکہ گرم پانی میں ٹھنڈے پانی سے کم آکسیجن ہوتی ہے، اور مچھلیوں کو گرم درجہ حرارت میں زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔

سڈنی کے مغرب میں تقریباً 12 گھنٹے کی مسافت پر مینینڈ ی میں پچھلی مچھلیوں کی ہلاکت کا الزام طویل خشک سالی کی وجہ سے دریا میں پانی کی کمی اور 40 کلومیٹر (24 میل) سے زیادہ پھیلا ہوا زہریلا ایلگل بلوم قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ دریائے ڈارلنگ باکا میں گزشتہ تین سالوں کے دوران بڑی تعداد میں مچھلیوں کے مرنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ مردہ مچھلیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

نیو ساؤتھ ویلز کے مقامی حکام کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں کے ساتھ اس معاملے پر مزید کام کیا جائے گا تاکہ مچھلیوں کے مرنے کے اصل اسباب معلوم کیے جا سکیں۔

بھارت کی سب سے بڑی ائیر لائن نے 50 طیارے انڈر گراؤنڈ کر دیئے

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی آسٹریلوی حکومت کی جانب سے 2012 میں دریا کو خشکی سے بچانے اور اس کی فطری بہاؤ کو برقرار رکھنے کیلئے 13 ارب آسٹریلین ڈالرز کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا-

Comments are closed.