مجھے لکھنے کا بہت شوق ہے ۔۔ میرے ایک دوست نے مشورہ دیا کہ کالم لکھو چلو لکھ لکھ کہ تمھاری سوچ وسیع ہو گی لکھنا ائے گا غلطیاں درست ہوتی جائیں گی ۔۔۔ میں نے سوچا مشورہ اچھا ہے لوگوں کا فورا رسپونس بھی ا جائے گا۔۔۔
خیر پچھلے 4 مہینے سے لکھ رہا ہوں مگر مجھے بے حد حیرت ہوتی ہے جب میں نے وہاں موجود دوسرے رائٹرز کو تھوڑا بہت پڑھنا شروع کیا ۔۔۔ان کہ لائکس دیکھ کہ کمنٹس دیکھ کہ مجھے لگا کچھ تو بات ہے کہ لوگ ادھر جا رہے مجھے دیکھنا چاہیے ۔۔۔
مگر مجھے انتہائی مایوسی ہوئی ہمارے ادب کا معیار کس کدھر گرنے لگا ہے جس مار پیٹ کو ہم ڈومیسٹک وائلنس کا نام دیتے ہیں وہاں وہ رومانس کہ پانی میں بھگو کہ لوگوں کو کھلایا جا رہا ہے لوگ بڑی رغبت سے کھا رہے ہیں ۔۔ہیرو شادی کی پہلی رات سے لے کر کوئی آدھے ناول تک ظلم کرتا ہے مار پیٹ ۔۔۔ بے اعتباری ۔۔۔نظر زبردستی سب کچھ پھر جانے اسے کیسے محبت ہو جاتی ہے اور ہیروئین ۔۔۔واہ اللہ ہی حافظ ان کا جو اتنی مار کھا کہ بھی ڈھیٹ بن کہ ہیرو کو چاہتی ہیں ۔۔واہ
یہی لڑکیاں جب شادی کر کہ جاتی ہیں تو وہی تھپڑ انکو جسم پہ نہی روح پہ لگتے ہیں محبت کہیں غائب ہو جاتی ہے انکا شوہر ہیرو نہی ولن لگتا ہے ۔۔
بے شک فلم ڈرامہ یا ناول larger then life کہ معاولے پہ بنتے ہیں مگر کچھ تو ادب کا لحاظ کیجیئے ۔۔۔ چلو ایک آدھ ناول سہی مگر ہر ناول ہر ناول سستے چھیچھورے رومانس کہ سوا کچھ نہی ۔۔۔
ہمارا لکھا ہر لفظ پڑھنے والوں کہ دلوں پہ اثر کرتا ہے اگر آپ رومانس کہ نام پہ ولگیرٹی لکھیں گے تو آپ کو اسکا حساب دینا ہو گا اگلے جہاں میں ۔۔۔ کیونکہ آپ چاہیں تو کرداروں کو کپڑے پہنا سکتے ہیں سب آپ کہ ہاتھ میں ہے ۔۔وہ سب لکھنے بے مقصد ہے جو جذبات کو مشتعل کر دے وہ لکھنے کی ضرورت ہے جو جذبات کو قابو رکھنا سکیکھائے ۔۔۔اگر اپ کا لکھا کوئی پڑھ کہ غلط قدم اٹھائے تو آپ اس کہ ذمے دار ہیں لیکن آپ کا لکھا کوئی پڑھ کر غلطی سے رک جائے تو بھی اپ کو اجر ملے گا ۔۔اپ وہ لکھیں جو اپ باپ بھائی ماں بہن بیٹی کہ سامنے رکھ سکیں کہ پڑھو ۔۔
ادب لکھنے کی کوشش کریں ۔۔میں بھی کوشش کرتا ہوں اور ایک دن کامیاب ہو جاوں گا ادب لکھنے میں
محمّد اسحاق بیگ








