اداکارہ صدف کنول کے عورت مارچ اور تحریک نِسواں پر خیالات کے چرچے

پاکستانی اداکار شہروز سبزواری اور اٴْن کی اہلیہ صدف کنول نے حال ہی میں ایک انٹرویو دیا جس میں بالخصوص صدف کنول نے عورت مارچ اور تحریک نِسواں کے بارے میں جو کہا اٴْس پر سوشل میڈیا میں ایسی بحث چھڑی کہ ہیش ٹیگ صدف کنول کا ٹرینڈ شروع ہو گیا۔صدف کنول نے شیری کے جوتے اٹھانے سے متعلق بیان دیا تو سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی، کہاں ہیں شیری کے جوتے، کون اٹھائے گا شیری کے جوتے۔
اداکارہ اور ماڈل صدف کنول نے کہا کہ وہ خود اٹھائیں گی شیری کے جوتے کیونکہ شہروز سبزواری عرف شیری ان کے شوہر ہیں اور شوہر ہی ثقافت ہوتے ہیں۔اس پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہو گیا، بات عورت مارچ پر جا پہنچی، میمز کی بھرمار ہوئی اور آن لائن کامیڈی شوز میں صدف کنول کی باتوں کا خوب چرچا ہوا۔
جن کے شوہر نہیں ہیں اٴْنہوں نے پوچھا وہ ثقافت کہاں سے لائیں۔

اٴْٹھو انار کلی، شیری کے جوتے ڈھونڈ کر دو، یہ کلاسک میم بھی ٹوئٹر پر چھائی رہی۔اداکارہ اور ماڈل سبیکا امام نے صدف کے بیان پر تنقید کی اور کہا کہ عورت کی زندگی مرد کے جوتوں سے شروع ہو کر جوتوں پر ختم نہیں ہوتی۔ٹیلی وڑن اسٹار متھیرہ نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں گھریلو تشدد کے پیچھے یہی سوچ پائی جاتی ہے۔تنقید کرنے والے صدف کنول کے ماضی تک جا پہنچے، اٴْن کے زمانہ ماڈلنگ اور آئٹم نمبرز کو بھی نہ چھوڑا۔
دوسری طرف صدف کنول کی حمایت میں بھی برابر کی آوازیں اٴْٹھیں۔اداکار علی عباس نے صدف کے دفاع میں کہا، آپ کا جسم آپ کی مرضی، اٴْس کا شوہر، اٴْس کی مرضی۔اسکرین رائٹر خلیل الرحمان قمر نے بھی حمایت کی، کہا صدف کنول نے کوئی غلط بات نہیں کی، وہ اپنے گھر میں جو چاہیں کر سکتی ہیں۔اپنے کامیڈی کرداروں کیلئے مشہور اداکاراحمد علی بٹ نے صدف پر تنقید کرنے والوں کو منافق قرار دیا۔
سابق اداکارہ نور بخاری نے بھی کہا کہ صدف نے جو کہا اسلامی تعلیمات کے مطابق کہا، چند ایک نے لکھا کہ مرد کے جوتے اٴْٹھانا، مرد کے جوتے کھانے سے بہتر ہے کیونکہ بیویوں کا اپنے شوہروں کے تابع ہونا ہی ہماری ثقافت ہے۔

Comments are closed.