عدالت اور کمیشن کے اقدامات پر حکومت تختیاں نہ لگائے،لاہور ہائیکورٹ کا اظہار برہمی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی

چیئرمین جوڈیشل ماحولیاتی کمیشن جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروادی گئی ،جسٹس شاہد کریم کے روبرو رپورٹ 8صفحات پر متشمل رپورٹ فوکل پر سن سید کمال حیدر نے جمع کروائی

رپورٹ میں کہا گیا کہ 68 فیصد اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کروا دیا گیا ہے، دھواں پیدا کرنیوالی فیکٹری مالکان کیخلاف 74 مقدمات درج کئے گئے، دھواں پیدا کرنے پر بھٹہ مالکان کیخلاف 18 مقدمات درج اور 37 سیل کئے گئے،دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر 87 لاکھ 40 ہزار 850 روپے جرمانہ عائد کیا گیا،پرائیویٹ اور کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائیٹیز سے ایکوافر چارجز کی مد میں 1 ارب 4 کورڑ 80 لاکھ 83 ہزار 810 روپے وصول کئے جا چکے ہیں، 46 شوگر ملز کو ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے پر نوٹسز جاری کئے گئے غیر منظور شدہ ہائوسنگ سوسائیٹیز کیلئے ایل ڈی اے نے ایمیمسٹی سکیم کا ڈرافٹ تیار کیا ہے،

جیل حکام خواتین قیدیوں کی عزتیں تارتارکرتے ہیں، پیدا ہونے والے بچوں کوقتل کردیا جاتا ہے،لاہورجیل سے خاتون قیدی کی ویڈیووائرل

سموگ کے تدارک کے لئے لاہور ہائیکورٹ نے حکومت سے کیا پوچھ لیا؟

مغل پورہ کی طرف جائیں آسمان کا رنگ ہی بدل جاتا ہے،لاہور ہائیکورٹ

جسٹس شاہد کریم کے حکم پر چیئرمین ماحولیاتی کمیشن جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی کے اسموگ کے خاتمہ کے لیے تاریخی اقدامات سامنے آئے یں ، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں برس دس فیصد اسموگ کا امکان ہے 90فیصد اسموگ پر عدالتی حکم پر عمل درآمد کرکے قابو پاچکے ہیں اینٹوں کے بھٹہ رواں برس کے آخر تک مکمل طور پر زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہوجائیں گےفصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات ختم ہوچکے ہیں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف روان برس آپریشن جاری رہے گا

عدالت نے کاروائی 15 روز تک ملتوی کردی ،جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسموگ کے تدراک کے لیے تمام محکمے ماحولیاتی کمیشن سے تعاون کریں حکومت اسموگ کے خاتمہ کا کریڈٹ بھی خود لے رہی ہے اسموگ کے خاتمہ پر کریڈٹ لینے کے لیے لاکھوں روپے کے حکومت نے اشتہارات چپھوا دئیے کیا اسموگ کے خاتمہ کا ویژن حکومت کا تھا ؟کیا زیر زمین پانی کو محفوظ بنانے کا ویژن حکومت کا تھا ؟حکومت تو سوئی ہوئی ہے اور عدالت کے کام کا کریڈٹ بھی خود لے رہی ہے عدالتی حکومت کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی نے دن رات کام کیا

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ کمیشن کی پوری ٹیم کے اقدامات قابل تعریف ہے۔ حکومت اپنے ویژن کے مطابق کام کرے تو کوئی اعتراض نہیں عدالت اور کمیشن کے اقدامات پر حکومت تختیاں نہ لگائے

فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات پر عدالت کا اظہار برہمی

Shares: