عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر ریمارکس

lahore highcourt

عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر ریمارکس
لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کوعہدے سے ہٹانے کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی

عدالت نے محمودالرشید کی درخواست کو زیر سماعت درخواستوں کے ساتھ لگانے کی ہدایت کر دی،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر درخواست زیرسماعت ہے،آپ عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے پر فیصلہ کر دیا ہے،عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے پر قانون موجود ہے ،سپریم کورٹ نے تشریح کر دی ہے

رہنما پی ٹی آئی محمودالرشید نے حمزہ شہبازکوعہدے سے ہٹانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا، رہنما پی ٹی آئی محمودالرشید کی جانب سے درخواست میں حمزہ شہبازاورچیف سیکریٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے بعد حمزہ شہبازوزیراعلیٰ نہیں رہے،وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اکثریت کھوچکےہیں

وزیر اعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے خلاف پی ٹی آئی اورپرویزالہٰی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک لاکھ روپے جرمانہ جمع کرا دیا ،وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز نے عدالتی حکم کی تعمیل کر دی ہے ،جرمانہ اور جواب جمع کرا دیا گیا ،عدالت جرمانے کو ریکارڈ کا حصہ نہ بنائیں ، افسران کی نوکری کا معاملہ ہے لاہورہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کے وکیل کی استدعا منظور کر لی

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ماضی سے اطلاق ہو گا تو کیا ماضی کے سارے فیصلے ریورس ہو جائیں گے ؟ الیکشن کمیشن نے منحرف اراکین کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے،اسکا مطلب الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سن رہے ہیں کیوں کہ ڈی نوٹی فائی تو اس نے کیا ،وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ لا قانونیت سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا شارٹ آرڈر یہ ہے کہ منحرف اراکین کو ووٹ کو شمار نہیں کرنا ،یا تو ووٹنگ پینڈنگ ہو تو شمار نہیں ہو گا ،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلی ٰبننے کے لیے قانون کے مطابق 186 وقت چاہیے ،اگر کسی کے ووٹ 186 سے کم ہوں تو وہ چیف منسٹر کا عہدہ نہیں لے سکتا ، حمزہ شہباز کے 197 میں سے 25 ووٹ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے ہیں ، حمزہ شہباز کے پاس اب عددی اکثریت نہیں ہے ، عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ یہ 25 ووٹ شمار ہوں گے یا نہیں ،،وزیر اعلیٰ پنجاب الیکشن کیخلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی

قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں اراکین اسمبلی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کون ہے ؟وکیل نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نمائندگی کر رہا ہوں ، الیکشن کمیشن کا اپنا وکیل بھی ہے ،لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیئے،سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ،

فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو اب سازش نظر آ گئی، اکبر ایس بابر

حمزہ شہباز شریف نے بطور وزیراعلی پنجاب اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا

آئین شکنوں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے،مریم نواز

حلف اٹھانے کے بعد حمزہ شہباز کا عمران خان کے سابق قریبی دوست سے رابطہ

واضح رہے کہ حمزہ شہباز پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تو پی ٹی آئی نے اسے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا اور انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی ، انٹرا کورٹ اپیل میں حمزہ شہباز ، وزیر اعظم اور صدر کو بذریعہ سیکرٹری اور گورنر کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری فریق بنایا گیا ہے ممبران صوبائی اسمبلی کی جانب سے ایڈوکیٹ اظہر صدیق اور رانا مدثر نے اپیل دائر کی انٹرا کورٹ اپیل میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کیخلاف ہے,ہائیکورٹ کیجانب سے حلف کی معیاد مقرر کرنا صدر اور گورنر کی عہدے کی توہین ہے،

ایڈوکیٹ اظہر صدیق کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کیخلاف ہے،ہائیکورٹ کیجانب سے حلف کی معیاد مقرر کرنا صدر اور گورنر کی عہدے کی توہین ہے،لاہور ہائیکورٹ کے پاس گورنر اور صدر کیخلاف کوئی بھی کارروائی کا اختیار نہیں آئین کا آرٹیکل 248 مکمل صدر اور گورنر کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے

Comments are closed.