لاہورہائیکورٹ نے متفقہ پلان آف ایکشن پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے، عدالت نے موسم گرما کی تعطیلات کے بعد 7 سمتبر تک مہلت دے دی ہے.
چیف سیکرٹری نے کہا ہے کہ عدالت نے معاملہ پرمیٹنگ کا حکم دیا تھا پہلی میٹنگ جمعہ کے روزہی ہوگئی تھی، تمام ڈسٹرکٹ میں بھی میٹنگ ہوئی، میٹنگ منٹس عدالت میں پیش کر دیئے ہیں، دوہفتوں میں کمیٹی سے پلان آف ایکشن پیش کرنے کا کہا ہے، ایڈمنسٹریٹرز کے
ذریعے کام چلا رہے ہیں، کرایہ بڑھانے اور لیز پرکنٹریکٹ کا ایڈمنسٹریٹرزکام کیوں کررہے ہیں، ہم نے ڈویلمنٹ پرکام روک دیا ہے.
وکیل درخواستگزارنے کہا ہے کہ اگرانہوں نے کمیٹی کمیٹی کھیلنا ہے تو کمیٹی کے رولز کہتے ہیں کہ تمام مالی معاملات منتخب نمائندے کریں گے، میٹنگ منٹس میں تو یہ ہوتا یے کہ جو وہاں موجود ہیں سب کے دستخط لیے جائیں، میٹنگ کا مطلب یہ نہیں کہ سب کی سن کر اپنی مرضی کریں، بہاولپور میں بھی ایسا ہواکہ میٹنگ منٹس میں کچھ اور حقیقت میں کچھ اور.
عدالت نے پوچھا کہ اگر وہ پندرہ دنوں کا وقت مانگ رہے ہیں کہ تو مسئلہ کیا ہے، درخواستگزار وکیل اگر آپ کے پاس بہتر پلان آف ایکشن ہے تو لکھ کردےدیں، آپ کے جو اعتراضات اور پلان آف ایکشن ہے تحریری طور پر عدالت میں جمع کروا دیں.
وکیل درخواستگزارنے جواب میں کہا کہ انہوں نے عملدرآمد کے لیے وقت نہیں مانگا بلکہ پلان مانگ رہے ہیں، یہ 15 دن کے بعد پھر آئیں گے کہ حکومت سے منظوری کے لیے 15 دن کا وقت دے دیں.
عدالت نے کرنل مبشر جاوید سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے وکیل نے بات کرلی ہے تو آپ کو کیا ضرورت ہے بولنے کیی.
کرنل مبشر جاوید نے جواب میں کہا کہجو میٹنگ ہوئی تھی اس میں میں موجود تھا، میٹنگ میں پوچھا گیا کہ کیا آپ کے پاس سامان مکمل ہے.