عدالت ان کو سزا دے جنہوں نےعدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی،توہین عدالت کیس میں استدعا
سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی طرف سے دائرتوہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی
سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی، جسٹس اعجاز الاحسن جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل تھے، جسٹس یحییٰ خان آفریدی اور جسٹس محمد علی مظہر بھی بینچ میں شامل تھے
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ گزشتہ دھرنے کے دوران شہریوں کے حقوق متاثر ہوئے کارروائی میں بیان حلفی دیا گیا تھا کہ شہریوں کو پریشانی نہیں ہوگی،عدالت کا حکم ایک مخصوص جگہ تک تھا لیکن دھرنا ڈی چوک تک لایا گیا، جب مخصوص جگہ پر نہ گئے اور ڈی چوک کی طرف آئے تو مالی نقصان ہوا،عدالت ان کو سزا دے جنہوں نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی،اٹارنی جنرل نے عدالت کا 25 مئی کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ عبوری آرڈرز کس لیے دیں؟ اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ عمران خان تعلیمی اداروں میں طلبا اور عوام کو اکسا رہے ہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک عدالت ہیں،آپ کے مطابق عدالتی احکامات کی پہلے ہی خلاف ورزی کی جاچکی ہے،آپ ایگزیکٹو اتھارٹی ہیں، اس وقت عدالتی احکامات پر انحصارکررہے تھے،موجودہ صورتحال میں آپ کو لبرٹی ہے کہ آپ روکنے کے لیے اقدامات کریں 25مئی واقعے میں 13 افراد زخمی ہوئے،پبلک پراپرٹی کو نقصان ہوا،کیس داخل نہ ہوا، دوسرے دن عمران خان صبح سویرے واپس چلے گئے،ہم اس معاملے میں رپور ٹس کا جائزہ لیں گے،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ اپنے آپ کو قانون کے مطابق کام کریں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد میں آزادکشمیر اور خیبرپختونخوا کی پولیس بھی داخل ہوئی تھی عدالت نے اٹارنی جنرل کو پولیس اور انتظامیہ کی جمع کردہ رپورٹس فراہم کردیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ خفیہ رپورٹس ہیں ان کا جائزہ لیں
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹس کے مطابق 300کے قریب افراد ریڈ زون کی طرف داخل ہوئے تھے،بظاہرلگتا ہے کہ وہ مقامی لوگ تھے، اگراحتجاج کرنے والے ہوتے تو زیادہ ہوتے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جب صورتحال سامنے آئی تو ہم نے چھٹی والے دن عدالت لگائی،آپ کو اس صورتحال میں مضبوط دلائل دینے ہونگے،یہ صورتحال ایسی ہے جس میں سب کو سیکھنے کا موقع مل رہا ہے ،جمہوریت لیڈر شپ کوالٹی پیدا کرتی ہے،ہم نے ہمیشہ قانون کی بات کی ہے، ہم پولیٹکل ایکٹرز نہیں اور نہ ہی سیاسی اقدامات لے سکتے ہیں،
واضح رہے کہ عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی،وفاقی حکومت نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی استدعا کر دی، استدعا میں کہا گیا ہے کہ 25 مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کاروائی کی جائے، سپریم کورٹ کے 25 مئی کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی گئی تھی، عمران خان نے ایچ نائن گراونڈ جانے کے بجائے ورکرز کو ڈی چوک کال دی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ورکرز نے ریڈ زون میں سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا، پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس سے واضح ہے کہ عدالتی احکامات کی توہین کی گئی، سپریم کورٹ نے 25 مئی کو فیصلہ دیا تھا جس پر عمران خان نے عمل نہیں کیا، اب پھر عمران خان اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔لانگ مارچ کو کامیاب کرنے کے لئے کارکنوں کو جہاد جیسے لفظ استعمال کرکے اکسا رہے ہیں، عدالت کے 25 مئی والے فیصلے پرعمل کرنے پر توہین عدالت کی کاروائی کی جائے، عمران خان نے جان بوجھ کر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، عمران خان اور ان کے پارٹی رہنما عدلیہ اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کا ٹرینڈ چلا رہے ہیں۔ عمران خان کی آج سے نہیں بلکہ اداروں کو بدنام کرنے کی ایک تاریخ ہے، عمران خان آئینی طریقے سے آنے والی حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں
شوکت ترین ، تیمور جھگڑا ،محسن لغاری کی پاکستان کے خلاف سازش بے نقاب،آڈیو سامنے آ گئی
فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ
سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا
بیانیہ پٹ گیا، عمران خان کا پول کھلنے والا ہے ،آئی ایم ایف ڈیل، انجام کیا ہو گا؟
عمران خان معافی مانگنے جج زیبا چودھری کی عدالت پہنچ گئے