عدم برداشت تحریر؛ لائبہ طارق

آج کے معاشرے پر نظر دوڑائی جائے ایسے لگتا ہے کہ انسان معاشرے کے وہ خوبصورت ادب و آداب سے بلکل ناواقف ہوگیا ہے جو ایک خوبصورت معاشرے کی پہچان ہوتی ہے۔ کیوں کہ ایک معاشرے کی خوبصورتی اس معاشرے میں رہنے والوں لوگوں کی آداب ہے۔ اگر کسی معاشرے میں اس کی کمی ہوگی تو پھر اس معاشرے میں عدم برداشت جیسے برائیاں جنم لیں گی۔ عدم برداشت جیسی برائی نا صرف ہمارے معاشرے کو بہت نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ معاشرے کی خوبصورتی کو چھین رہی ہے۔

آپ اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ تقریباً ہر روز کوئی نا کوئی خبر ضرور آتی ہے کہ بیٹے نے اپنے والدین کو قتل کیا یا بھائی نے اپنی بہن کو قتل کیا یا شاگرد نے اٹھ کر اپنے استاد کو قتل کیا جسکو روحانی باپ کا درجہ دیا گیا ہے۔ تو کہی سے یہ خبر آ رہی ہوتی ہے کہ مخالفین نے فائرنگ کرکے قتل کیا۔ ہماری سیاست پر بھی اگر نظر دوڑائی جائے تو کردار کشی سے لے کر ماں بہن کی گالیاں تک کی نوبت آجاتی ہے۔

اگر ہم مسلمانوں کی بات کی جائے تو یہاں یہ حال ہے کہ اپنے رب کیطرف سے امتحان میں صبر کرنے کی بجائے اُلٹا اس رب سے شکوہ کرنا شروع کرتے ہیں اور اپنے شکووں اور شکایتوں کی ایک طویل فہرست باندھ دیتے ہیں بجائے اس کے کہ ہم تحمل اور شکر سے کام لے۔ اس ہی عدم برداشت کی نتیجے میں ہم اپنے دین کے احکامات تک بھول چکے ہیں۔

پہلے معاشرے میں خوشحالی کی وجہ ہی یہی تھی لوگوں میں برداشت تھا سب برداشت سے کام لیتے تھے لیکن آج برداشت کی بجائے اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہیں اور اس پر فخر محسوس کرتے ہیں یعنی اس کی ایک وجہ جاہلیت بھی ہے۔ معاشرے میں برداشت کی بہت کمی آنے سے بہت ساری برائیاں جنم لے رہی ہیں جو معاشرے خوبصورتی کی تباہی کا باعث ہے۔

عدم برداشت آجکل مسلمانوں کے معاشرے کی خوبصورتی کو بھی نگل گیا ہے حالانکہ ہم اس نبی ﷺ کو ماننے والے ہیں جن پر طائف کے لوگوں پتھر برسائے۔ جس سے آپ ﷺ لہولہان ہو گئے تھے ۔ لیکن برداشت کا یہ عالم تھا آپ ﷺ نے کبھی ان کیلئے بد دُعا تک کیلئے بھی ہاتھ نہیں اٹھائے بلکہ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگی کہ اللہ انکو ہدایت کا راستہ نصیب فرمائے۔ ہم اس نبی ﷺ کو ماننے والے ہیں جہنوں نے فتح مکہ پر اعلان کرکے سب دشمنوں کو طاقت رکھنے کی باوجود بھی معاف فرمایا۔ ہم اس نبی ﷺ کو ماننے والے ہیں جنہوں نے اپنے پیارے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قاتل کو معاف فرمایا لیکن اس کے باوجود بھی ہم اپنے نبی ﷺ کی سنت مبارک ، اللہ کے احکامات کو بھول گئے ہیں۔

آج ہمارے پیارے وطن پاکستان میں بدعنوانی سے لے کر قتل تک جتنے بھی جرائم ہو رہے ہیں تو اس کی وجہ عدم برداشت ہے۔ اپنی لائن میں کھڑے ہو کر انتظار کرنے کی بجائے رشوت دے کر کام کروا دیتے ہیں جیسے کئی مسائل جنم لیتے ہیں ۔ کسی کو معاف کرنے کی بجائے بڑھ چڑھ کر اسکو گالیاں دیتے ہیں جو لڑائی سے لے بات قتل تک چلی جاتی ہے ان سب برائیوں کی جڑ ایک ہی ہے اور وہ عدم برداشت ہے۔

ہم اپنے نظریات سے لے کر اپنے عقائد تک دوسروں پر ذبردستی سے مسلط کرنا چاہتے ہیں حالانکہ ہمارا رب خود فرماتا ہے کہ ہدایت کا راستہ نصیب کرنے کا اختیار صرف اس ہی کے پاس ہے

اگر ہم کسی پر زبردستی اپنی رائے یا اپنے نظریات مسلط کرنا چاہیں گے تو رد عمل بھی ہماری مرضی کا نہیں آئے گا بلکہ وہ بھی رد عمل میں عدم برداشت سے ہی کام لے گا

اسلئے ہمشیہ ہمیں چاہیے کہ معاشرے کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کیلئے برداشت سے کام لیا جائے اور اپنے رب اللہ کے بتائے ہوئے احکامات کی پیروی کرے جو ہمارے تک ہمارے پیارے نبی ﷺ  کی سنت کی شکل میں پہنچے ہیں ۔ معاف کرنے والوں میں بن جائیں ۔ ایک دوسرے کا احترام کرنے والے بن جائیں ۔ ایک دوسرے کی بات سننے والے بن جائیں تب ہی ہمارے معاشرے کی خوبصورتی لوٹ آئے گی اور اس معاشرے سے تمام برائیوں کا خاتمہ ممکن ہو پائے گا۔

Twitter; ‎@LaaybaTariq

Comments are closed.