افغان طالبان مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن کسی ملک کو اعتراض تھا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان طالبان مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن افغان حکومت کو اعتراض تھا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خانہ جنگی پورےخطےکومتاثرکررہی ہے، کوشش ہےکہ طالبان اورامریکہ کےدرمیان دوبارہ بات چیت شروع ہو.طالبان وفد مجھ سے ملنا چاہتا تھا لیکن افغان حکومت نےاعتراض اٹھایا ،افغان مسئلےکافوجی حل نہیں،مذاکرات کےذریعے ہی اس کاحل نکالاجاسکتا ہے،امریکہ طالبان مذاکرات کےبعدافغانوں میں بات چیت ہونی تھی،
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ میں نے صدر ٹرمپ کوخطے کی سنگین صورت حال سے آگاہ کیا،سوویت یونین کے خلاف لڑنے والوں کو مجاہدین کہا،انہی مجاہدین کو امریکی اوریورپی ملکوں نے فنڈنگ کی ،یہی مجاہدین امریکہ کے خلاف لڑا تو دہشت گرد ٹھہرا،
کشمیر کے حوالہ سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت پر حملے کے علاوہ ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کیوبابحران کے بعد پہلی باردو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں،یہ وقت ہے کہ دنیا کواپنا کردارادا کرناچاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیرہو جائے ،8 ملین لوگ کشمیر میں محصورہیں اس سے بڑی اورریاستی دہشتگردی کیا ہوگی ،ہم نہیں جانتے کہ کرفیواٹھنے کےبعد کیا ہوگا،لیکن قتل عام کا خدشہ ہے ،مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانے تک مودی سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں،معاملات کومعمول پرلانے کیلیے ہر ممکن کوشش کی ،کوئی بھی عقل مندآدمی ایٹمی جنگ کاسوچ بھی نہیں سکتا،
کشمیر پر دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے آ سکتی ہیں،وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ میں خطاب
سعودی ولی عہد اور امریکی صدر نے ایران سے ڈٰیل کرنے کا کہا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ 80لاکھ افراد سے جانوروں جیسےسلوک پردنیا کیسے خاموش رہ سکتی ہے؟،مودی کے اقدام کےبعدمقبوضہ کشمیرمیں بھارت کااب ایک بھی حامی نہیں رہا،مقبوضہ کشمیر میں صرف اس لیےپابندیاں لگائی کیونکہ وہاں مسلمان ہیں،مقبوضہ کشمیر میں ہندو آبادی پر کوئی سختی نہیں ہورہی ،مقبوضہ کشمیر کےمسلمانوں سےیکجہتی کیلیےمسلم ممالک کوآواز اٹھانا ہوگی،
کشمیر پر بات کرنے پر شکر گزار، ترک صدرپاکستان کب آئیں گے؟ وزیراعظم نے بتا دیا