افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہےکہ وہ افغانستان کو امریکا، روس اور چین کے درمیان اختلافات کا مرکز دیکھنا نہیں چاہتے کیونکہ جو انیسویں اوربیسویں صدی میں ہوا وہی اب ہوتا نظر آ رہا ہے۔
باغی ٹی وی : امریکی اخبار کو انٹرویو میں حامد کرزئی نے کہا ہے کہ طالبان اور ملک کیلئے یہی بہتر ہے کہ وسیع تر ڈائیلاگ کے ذریعے تمام طبقات پرمشتمل حکومت قائم کی جائے اور آئین بنایا جائے۔
خواتین کی تعلیم پر پابندی:افغان پروفیسرنے لائیو ٹی وی شو میں اپنے تعلیمی سرٹیفکیٹس…
انہوں نے کہا کہ طالبان کے سینیئر لیڈرز سے بات ہوتی رہتی ہے، اصولی طورپر طالبان بھی وسیع تر ڈائیلاگ پر متفق ہیں اس لیے وہ پر امید ہیں کہ ایسا ہوگا وہ نہیں چاہتے کہ افغانستان میں حکومت ٹوٹ جائے تاہم نمائندہ حکومت قائم ہونی چاہیے-
سابق افغان صدر نے کہا کہ ہم ابھی تک نہیں پہنچے ہیں کہ ہمیں کہاں ہونا چاہئے۔ اس معاملے پر میری آخری بات چیت پچھلے ہفتے طالبان کے ایک بہت ہی سینئر رہنما سے ہوئی تھی میں یہ نہیں کہوں گا کہ ہم جلد ہی وہاں پہنچ جائیں گے میرے لیے یہ کہنا بہت قبل از وقت ہوگا۔ لیکن میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ میں پچھلے دو ہفتوں میں اس سے پہلے کے مقابلے میں بہتر وائبس کر رہا ہوں موجودہ صورتحال کی ذمہ داری امریکا اور افغانستان دونوں ہی پرعائد ہوتی ہے۔
کرزئی نے کہا کہ ہم افغانستان میں حکومتوں کا خاتمہ نہیں چاہتے۔ ہم افغانستان میں نمائندہ حکومتیں چاہتے ہیں،امریکہ اور افغانستان دونوں۔ ہم دونوں ذمہ دار ہیں۔ امریکہ کے ساتھ معاملات پر میرے بہت سے اختلافات اور جھگڑے ہوئے ہیں لیکن میں سارا الزام امریکہ کے پر نہیں ڈالوں گا۔ ہم افغان بھی بہت سے طریقوں سے ذمہ دار ہیں۔
خواتین پرپابندیاں،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا طالبان حکومت سے پالیسیاں بدلنے کا…
کرزئی نے زور دیا کہ بائیڈن انتظامیہ افغانستان کے منجمد فنڈز بحال کرے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ دہشتگردی سے بدترین متاثرغریب ترین افراد کی رقم امریکا میں نائن الیون کے متاثرین کو دے دی جائے،جن کے ساتھ افغان عوام مکمل طور پر ہمدردی رکھتے ہیں ہم دہشتگردی کے سب سے بڑے متاثرین کے طور پر امریکی خاندانوں کے ساتھ مکمل طور پر ہمدردی کرتے ہیں جنہوں نے 11 ستمبر کے اس عظیم سانحہ میں جانیں گنوائیں –
انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ افغانستان میں استحکام لائے، دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے نام پر لڑی گئی جنگ حقیقت میں افغان عوام کے خلاف تھی اوراسی لیے انہوں نے طالبان کی حمایت کی تھی۔
سابق افغان صدر حامد کرزئی نے افغانستان میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی ذمہ داری امریکا پرعائد کی اس موقع پر پاکستان کے خلاف زہرافشانی بھی کی افغان عوام ملکی صورتحال اور سمت پرتشویش کاشکار ہیں، مگر جلد صورتحال بہتر ہوجائے گی۔