پاکستان میں موجود غیر قانونی افغان باشندوں کی افغانستان واپسی کا سلسلہ جاری ہے، اس ضمن میں نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ کراسنگ پوائنٹس پر سہولت کیلئے خواتین اور بچوں کو بائیو میٹرک سے استثنیٰ حاصل ہوگا

نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی سے افغان ناظم الامور سردار احمد شکیب نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ امور اور افغان شہریوں کی اپنے وطن واپسی کے حوالے سے گفتگو کی گئی،ملاقات کے دوران نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور ہدایت کی ہے کہ وطن واپس جانے والوں کے ساتھ انتہائی عزت و احترام کے ساتھ پیش آیا جائے، پروف آف رجسٹریشن اور افغان اسٹیشن کارڈ کے حامل افراد کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی اور اس سلسلے میں کسی کوتاہی اور بدتمیزی کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گی.

دوسری جانب افغانستان حکومت کا بھی اس حوالہ سے ردعمل سامنے آیا ہے، افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالسلام حنفی نے افغان مہاجرین کی پاکستان سے بے دخلی کو عالمی قوانین کے خلاف قرار دیا ، ملا عبدالسلام حنفی نے طور خم بارڈر کا دورہ کیا اور افغان مہاجرین کی صورتحال کا جائزہ لیا،اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی بے دخلی عالمی قوانین اور اصولوں کے خلاف ہے، موجودہ افغان حکومت پاکستان سے آنے والے مہاجرین کے چیلنجز کو حل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے،واپس آنے والے ہمارے بھائی بہن ہیں یہ ان کا گھر ہے.

غیر قانونی طور پر رہائش پزیر افغان مہاجرین کو ہر صورت واپس اپنے وطن جانا ہوگا، نگراں وزیر اطلاعات

پاکستان میں غیر قانونی مقیم تمام غیر ملکی شہریوں کو 31 اکتوبر 2023 تک پاکستان چھوڑنے کا حکم

ہوشیار۔! آدھی رات 3 بڑی خبریں آگئی

حکومت کا پیغام پاکستان میں مقیم تمام غیرقانونی مقیم افراد کے لیے ہے 

افغان باشندوں کا انخلا،ڈیڈ لائن تک پاکستان چھوڑنا ہی ہو گا

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے مجموعی طور پر 85 غیر ملکیوں کو بارڈر پار منتقل کر دیا گیاگزشتہ روز 64 جبکہ آج 19 غیر ملکیوں کو افغانستان واپس بھیجا گیا،امیگریشن کے لیے ایف آئی اے اہلکاروں کو بھی ہولڈنگ سینٹر میں تعینات کر دیا گیا،سی ٹی ڈی کی جانب سے گرفتار کیے جانے والے تمام افراد کو آج سے ہولڈنگ سینٹر منتقل کیا جائے گا

دوسری جانب افغانستان کے شہریوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، درخواست ایڈووکیٹ عزت فاطمہ کی جانب سے دائر کی گئی،لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریقین بنایا گیا ،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ افغانستان کے شہریوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ آئین پاکستان کے خلاف ہےعرصہ دراز سے مقیم افغانیوں کو ایک نوٹفکیشن کے ذریعے ملک بدر نہیں کیا جاسکتا،عدالت افغانیوں کو ملک بدر کرنے کا نوٹفکیشن کالعدم قرار دے

Shares: