افسران چائے پینے کی بجائے عدالت کیوں نہیں آتے؟ جے آئی ڈی سی کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ برہم
افسران چائے پینے کی بجائے عدالت کیوں نہیں آتے؟ جے آئی ڈی سی کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ برہم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جے آئی ڈی سی کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس مشیر عالمی کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،سپریم کورٹ حکومتی افسروں کی جانب سے بغیرتیاری سے آنے پر برہم ہو گئی۔
جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ افسردفتر میں چائے پینے کے بجائے سپریم کورٹ کیوں نہیں آتے ،ڈپٹی سیکرٹری کے بجائے ایڈیشنل سیکرٹری لیول کے افسر کو توآناچاہئے ،عدالت میں دوران سماعت انٹراسٹیٹ گیس منصوبوں کی رپورٹ پیش کی گئی،جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ 2011 سے عوام کے اربوں روپے پڑے ہوئے ہیں لیکن عملی کام نہیں ہوا ،یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے۔
جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ سارے حکومتی منصوبے سست روی کا شکار کیوں ہو جاتے ہیں ؟ بیوروکریسی حکومتی منصوبوں میں تاخیر کرتی ہے ،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ یہ بیوروکریسی کیاکررہی ہے؟ان کی سستی سے منصوبوں کی لاگت بڑھتی ہے۔
سی ای او نے کہا کہ پاک ایران گیس منصوبے پر پاکستان نے 271 ارب خرچ کرنے ہیں ،مصوبے کو ایران مکمل کرچکا ہے پابندیاں ختم ہوتے ہی پاکستان تیزی سے مکمل کرے گا،ٹاپی منصوبے پر ترکمانستان گیس لائن مکمل ہوچکی، افغانستان میں کام شروع ہوگا۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ 2011 سے حکومت پیسے لے رہی ہے اور منصوبہ ابتک کاغذوں سے باہر نہیں آیا ،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں آنے پر کام شروع کیا گیا ہے ،جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ نئے منصوبے ایسے شروع کئے جاتے ہیں جیسے پہلے سارے مکمل ہو گئے ۔
سی ای او انٹرسٹیٹ گیس نے کہا کہ 295 ارب روپے کسی بھی منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے ناکافی ہیں ،جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ اس سیس کا انڈسٹری کو کیا فائدہ ہوگا؟ انڈسٹری کو بلاتعطل 25 سال تک گیس ملے گی ،جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کیاحکومت نے ماضی میں کسی منصوبے کیلئے سیس لگا کر پیسہ اکٹھا کیا؟،جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ گیس توانڈسٹری کو پہلے بھی مل رہی ہے ۔
سیس کی مد میں آنے والی رقم کی تفصیلات سپریم کورٹ کو فراہم کردی گئیں ،اکاﺅنٹنٹ جنرل نے کہاکہ منصوبوں کیلئے فنڈز طلب کرنے پر فراہم کردیئے جائیں گے،جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ ہمارے ملک میں پیسے موجودہوں بھی تومنصوبے مکمل نہیں ہوتے ،ایران ترکمانستان اپنے حصہ کے منصوبے مکمل کرسکتے ہیں توہم کیوں نہیں ؟۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ سیس کی مد میں آنیوالی رقم سے تنخواہیں دی جارہی ہیں ،جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ دوسرے ایشین ممالک جوکام کرسکتے ہیں وہ ہم کیوں نہیں کرسکتے؟،سپریم کورٹ نے فنانس اوجی ڈی سی ایل سے اعلیٰ حکام کو کل طلب کرلیا،عدالت نے کہاکہ ایسے افسرآئیں جوعدالتی سوالوں کے جوابات دے سکیں.
چہیتوں کو نواز کرحکومت نے احتساب کے اپنے نعرے کو شرما دیا، جماعت اسلامی
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل نے جی آئی ڈی سی کے مقدمات فوری سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ گیس انفراسٹرکچر سے متعلق مقدمات 2017 سے زیر التوا ہیں، مقدمات کی وجہ سے حکومت کا بہت بڑا ریونیو پھنسا ہوا ہے، جے آئی ڈی سی سے متعلق مقدمات کو جلد سماعت کیلئے لگایا جائے.
قبل ازیں خبر آئی تھی کہ حکومت نے پاک عرب، عارف حبیب، کے ای ایس سی، عارف نقوی، ڈیسکون ، ہارون ،اوراینگرو کےایک خفیہ نوٹیفیکیشن کے ذریعے 300 ارب کی رقم واجب الادا رقم معاف کردی.ان خیالات کا اظہار معروف اینکر روف کلاسرا نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کیا
روف کلاسرا نے حکومت کے ان اقدامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اینگرو کو کنٹریکٹ دے کر 200 ارب ان کو دے دیا ، روف کلاسر ا نے کہا کہ عمران خان نے قوم کا پیسہ ان چند بڑے بڑے سرمایہ کاروں کو معاف کرکے زیادتی کی ہے. عمران خان کو چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس جانا چاہئے تھا.