ماسکو :امریکہ کے بعد روس نے بھی مشرق وسطی سےاپنے حامی جنگجووں کویوکرین پہنچنے کی ہدایت کردی،اطلاعات کے مطابق روسی صدر نے یوکرین کیساتھ روس کی جنگ میں شریک ہونے کے لیے مشرق وسطیٰ سے ہزاروں جنگجوؤں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوتن نے مشرق وسطیٰ سے ہزاروں کی تعداد میں جنگجوؤں کو یوکرین کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کی خاطر روس لانے کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔

روسی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں 16 ہزار رضاکار مشرقی یوکرین سے علیحدہ ہونے والے علاقے ڈونباس میں روسی حمایت یافتہ افواج کیساتھ لڑنے کے لیے تیار تھے۔

اس تناظر میں روسی صدر پیوتن کا کہنا تھا کہ اگر آپ انہیں دیکھیں جو اپنی مرضی سے بغیر کسی پیسے کے، ڈونباس کے شہریوں کی مدد کے لیے تیار ہیں، تو ہمیں بھی انہیں وہ کچھ دینا چاہیے جو وہ چاہتے ہیں اور متنازعہ علاقے تک پہنچنے کے لیے ان کی مدد کرنا ہوگی۔

روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے بھی یہ تجویز پیش کی ہے کہ مغربی ساخت کے نیزے اور اسٹنگر میزائلز جو روسی فوج نے یوکرین میں اپنے قبضے میں لیے تھے انہیں ڈونباس فورسز کے حوالے کردیا جائے۔ اس بارے میں روسی صدر نے کہا،” میں ہتھیاروں کی باقاعدہ تقسیم، خاص طور پر مغربی ساختہ جو روسی فوج کے ہاتھ لگ چُکے ہیں، انہیں لوگانسک اور ڈونیٹسک کی عسکری یونٹس یا دستوں کے حوالے کرنے کے امکانات کی حمایت کرتا ہوں۔

روس اور یوکرین کا تنازعہ نہایت سنگین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ یوکرین میں اس کا خصوصی فوجی آپریشن یوکرین کی طرف سے روسی زبان بولنے والوں کی نسل کشی کے خلاف ایک مضبوط ردعمل ہے۔

روس کا دعویٰ ہے کہ یوکرین کے مشرق میں روسی بولنے والوں کو نسل کشی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاہم کیف اور مغرب کی طرف سے اس روسی بیان کو بے بنیاد جنگی پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے رد کیا جا رہا ہے۔

روسی وزیر دفاع شوئیگو نے کہا ہے کہ روس کی مغربی سرحد پر مغربی فوجی یونٹس کی تعیناتی میں اضافے کے بعد سے روسی فوج اپنی مغربی سرحد کو مضبوط کرنے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔

Shares: