اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی مدثر نارو اور دیگر لاپتہ افراد بازیابی کیس کی سماعت ہوئی،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے غیر معمولی ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا لاپتہ ہونا انتہائی غیرمعمولی نوعیت کا معاملہ ہے لاپتہ افراد کیسز دنیا میں پاکستان کے نام پر سیاہ دھبہ لگا رہے ہیں عدالت بار بار ڈائریکشنز جاری کرتی ہے لیکن کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا لوگ لاپتہ ہو جاتے ہیں لیکن ریاست کچھ بھی نہیں کرتی ریاست طاقتور ہے لیکن لاپتہ افراد کے کیسز میں کہتی ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے اس ملک میں صورتحال یہ ہے کہ لوگ لاپتہ ہو جاتے ہیں وزیراعظم اس عدالت میں پیش ہوئے لیکن انہوں نے بھی عدالت کو گمراہ کیا، اگلے وزیراعظم آئیں گے تو انکی ترجیحات کچھ اور ہونگی یہاں لوگ لاپتہ ہوتے ہیں کیا آپ اس ملک کے ترقی کرنے کی امید رکھتے ہیں کوئی ملک آپ کو ڈالر نہیں دے گا اگر آپ کے شہری محفوظ نہیں ہوں گے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا لاپتہ ہونا ملک کی بدنامی کا باعث بنتا ہے، عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالتوں کو شہریوں کا لاپتہ کرنے کا عمل کسی طور برداشت نہیں کرنا چاہئے، جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ اٹارنی جنرل وزیراعظم سے ملاقات کر کے پیشرفت سے آگاہ کریں،چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرانے اٹارنی جنرل نے بھی صرف باتیں کی اب محض باتیں مت کریں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اس معاملے پر کمیٹی تشکیل دی گئی، سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی بنی تو پھر کیا ہوا سب کو پتہ ہے، عملی کام کریں، لاپتہ افراد سے متعلق اپیلیں 5 سال سے زیر التوا ہیں، ہمیں ایسے بیٹھتے شرمندگی ہوتی ہے، کیس کی سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی
تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے
چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم