وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا عندیہ دے دیا۔
باغی ٹی وی : ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت ہمیں ڈیزل پر 53 روپے اور پیٹرول پر 23 روپے نقصان ہو رہا ہے، اگر قیمتیں نہیں بڑھاتے تو ایک بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزر خزانہ نے کہا کہ اگر پیٹرول کی قیمتیں نہ بڑھیں تو آئی ایم ایف بھی معاہدہ نہیں کرے گا،دو بار ہم نے 30 ،30 روپے پیٹرول بڑھایا ہے،اگر ہم یہ چیزیں مہنگی نہیں کریں گے تو بہت نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا میں نے معیشت کو پڑھا ہوا ہے، آج پاکستان کی معیشت پر بات کروں گا، جب حکومت ہمیں ملی تو معاشی مسائل تھے، میں نے پاکستان کے یہ حال اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ 2013 میں ہماری حکومت آئی پانچ سو 3 ارب روپے کا سرکلر ڈیڈ تھا، پاور کا محکمہ 15 سو ارب روپے کا نقصان دے رہا ہے، کوئلے سے بجلی کا یونٹ سب سے سستا تھا مہنگائی کا کوئی توڑ نہیں ہے، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ کوئلے کی بھی قیمت بڑھ رہی ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشکل وقت میں بجٹ پیش کیا گیا کیونکہ ماضی میں اتنا معاشی مشکل نہیں دیکھا جتنا آج دیکھ رہا ہوں۔ ایک ہزار 100 ارب روپے بجلی کی مد سبسڈی دی گئی اور 500 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ دیا۔ 16 روپے فی یونٹ حکومت دے رہی ہے لیکن یہ بھی عوام کے ہی پیسے ہیں۔
آصف زرداری کی لاہور میں شجاعت حسین سے اہم مشاورت
انہوں ںے کہا تھا کہ رواں مالی سال شعبہ گیس میں 400 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی اور 30، 35 روپے بجلی کا یونٹ بنا رہے ہیں لیکن اگر باقی ممالک میں سستی گیس مل رہی ہے تو ہم مہنگی نہیں دے سکتے۔ ملک میں 200 ملین ڈالر کی گیس کا پتہ ہی نہیں کہاں گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ ملکی انتظامی امور ٹھیک کرنا ضروری ہے ورنہ یہ ملک چلانا مشکل ہے۔ 2 اعشاریہ 4 ارب کی گیس ہم ہوا میں اڑا دیتے ہیں۔ پاکستان باوقار اور نیوکلیئر پاور ملک ہے، اس لیے ہمیں معیشت سنبھالنا ہو گی۔ فروری میں آئل اور پیٹرول پر سبسڈی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بہت مشکل فیصلے لیے ہیں اور اگر مزید مشکل فیصلے لینے ہوئے تو وہ بھی لیں گے کیونکہ اس وقت کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ عمران خان کے دور میں تاریخی معاشی خسارہ ہوا اور انہوں ںے پورے ملک کے ساتھ ٹوپی گھمائی ہے اگر سری لنکا جیسی حالت ہوئی تو لوگ معاف نہیں کریں گےہمیں بجٹ میں 459 ارب روپے خسارے کاسامنا ہےہم 90 میں بنگلہ دیش سے آگے تھے اور کیا وجہ ہے کہ ہم اس نہج پر آگئے ہیں۔ عوام کاساتھ چاہتا ہوں اور پیٹرول مہنگا کر کے پیسے گھر نہیں لے جا رہے۔ اخراجات صرف 3 فیصد بڑھ رہے ہیں۔








