سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ معاہدہ ابتدائی طور پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں ہوا تھا اور بعد میں انہیں پیش کیا گیا۔کمیشن کو احسن اقبال کی گواہی کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے معاہدے پر نظرثانی پر اعتراض کا اظہار کیا۔کمیشن کے سامنے اپنے بیان میں احسن اقبال نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے معاہدے کو دیکھ کر اختلاف رائے کو اجاگر کیا۔ یہ انکشاف ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں ہونے والے واقعات کی ترتیب پر روشنی ڈالتا ہے، جس سے فیض آباد دھرنے کی کمیشن کی تحقیقات کے لیے اہم تفصیلات فراہم کی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تحریکِ لبیک کے ساتھ معاہدہ پہلے کیا گیا تھا جو اس وقت کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا۔ احسن اقبال نے دھرنا کمیشن کو بیان دیا ہے کہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے معاہدہ دیکھا تو اعتراض کیا, انہوں نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر کے استعفے اور فیض حمید کے معاہدے میں نام پر اعتراض کیا۔ احسن اقبال نے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کو بتایا گیا کہ معاہدہ تو ہو چکا، اس پر دستخط بھی ہو گئے، اب اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ واضح رہے کہ فیض آباد دھرنا کمیشن نے مظاہرین کے ساتھ تحریری معاہدہ کرنے والے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ انٹرنل سیکیورٹی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور دھرنا ختم ہونے پر مظاہرین میں پیسے تقسیم کرتے ویڈیوز میں دکھائی دینے والے اس وقت کے ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل نوید اظہر حیات کو کلین چٹ دے دی ہے۔

احسن اقبال نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے کے حوالے نئے راز افشا ں کر دئے
Shares: