ایک بات دو خیال

عمر یوسف

خیال اول ۔
آپ اگر چشمے کے بغیر دیکھ سکتے ہیں اس کا مطلب آپ کی نظر بالکل ٹھیک ہے اور آنکھوں کے لحاظ سے صحت مند ہیں آپ قریب کی چیزوں کو تو دیکھ ہی سکتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ دور کی چیزوں کا نظارا بھی اچھے طریقے سے کر سکتے ہیں ۔۔۔۔

ایک چیز جس کو آپ صاف طور پر دیکھ رہے ہیں اس کو آنکھوں کے قریب کرتے جائیں حتی کے ایک انچ تک کا فاصلہ رہ جائے کیا اب آپ کو اس کی سمجھ آرہی ہے یقینا نہیں ۔۔۔۔ جو چیز دور سے صحیح نظر آہی تھی اس کی خوبیاں اور خامیاں واضح تھیں اب قریب ہو کہ اس کی خوبیوں خامیوں کا تجزیہ کرنا محال ہے ۔۔۔۔
اسی طرح آپ اگر کسی انسان کی خوبیاں خامیاں دیکھ رہے ہیں تو سمجھ لیں وہ کے دل کے قریب نہیں ۔۔۔۔ جو دل کے قریب ہوتا ہے وہ اتنا عزیز ہوجاتا ہے ہمیں وہ خوبیوں خامیوں سے ماورا ہوکے پیارا ہوجاتا ہے ۔۔۔۔
جس کو اپنے قریب کرو اس کی خامیاں دیکھنا چھوڑ دو

خیال ثانی ۔۔

آپ درست نظر کے ساتھ اگر تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہیں تو آپ نظر کے اعتبار سے صحت مند ہیں کوئی دور کی چیز جو آپ کو صاف دکھائی دے رہی ہے اسے آنکھوں سے ایک انچ کے فاصلے پر صاف طور پر نہیں دیکھ پائیں گے اسے دور کرنا ہوگا ۔۔۔۔

اسی طرح دنیاوی مال ومتاع اور دھوکے کی دنیا سے پیار کرنے والے اس دنیا کی حقیقت اور دھوکہ پن پہچان ہی نہیں سکتے کیونکہ مادیت ان کے انتہائی قریب ہے ۔۔۔

دنیا کی حقیقت کو پہچاننے کے لیے اس دنیا کی دلدل سے تھوڑا دور ہوکر ۔۔۔ مادیت پرستی ہٹ کر دیکھنا ہوگا پھر انسان کو سمجھ آجائے گی کہ جس کو وہ سب کچھ سمجھتا ہے وہ دراصل کچھ نہیں –

Shares: