فضائی میزبان/ ائیر ہوسٹس ، تحریر محمد فہد شیروانی

0
40

دنیا کے سب سے پہلے فضائی میزبان ہونے کا اعزاز جرمنی سے تعلق رکھنے والے "Heinrich Kubis” کو حاصل ہے۔ ہینرچ کو یہ اعزاز مارچ 1912 میں حاصل ہوا جب اس نے جرمن ایئرلائن میں سفر کرنے والے مسافروں کی پہلی بار میزبانی کی۔
دنیا کی پہلی ایئرہوسٹس ہونے کا اعزاز "Ellen church” کو 25 سال کی عمر میں 1930 میں حاصل ہوا جب “United Airlines” نے ان کی خدمات حاصل کیں۔ انٹرنیشنل رولز کے مطابق ائیر ہوسٹس بننے کے لئے اُن لڑکیوں کو ترجیح دی جاتی ہے جو اچھی شکل و صورت کی حامل ہوں، جن کا وزن 100 سے 116 پونڈ ہو، جن کا قد 5 فٹ 4 انچ سے کم نہ ہو، ذہنی جسمانی طور پر مکمل فٹ ہوں اور مقامی زبان کے ساتھ ساتھ مختلف زبانوں خصوصا انگریزی پر عبور حاصل ہو۔
1936 میں ایئرہوسٹس نے باقاعدہ طور پر فضائی میزبان کی اہمیت حاصل کی اور فضائی کمپنیوں نے مرد سٹیورڈز کی نسبت ائیر ہوسٹس کو ہائر کرنے پر ترجیح دینا شروع کردی۔ انتہائی پرکشش تنخواہ و سہولیات کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مفت کی سیر کی وجہ سے اس پروفیشن نے جلد ہی لڑکیوں میں مقبولیت حاصل کر لی اور کو اپنی جانب راغب کیا اور ائیر ہوسٹس کی نوکری لڑکیوں کے لئے کشش کا باعث بن گئی۔ ایک سروے کے مطابق دنیا بھر کی زیادہ تر لڑکیوں/خواتین کی خواہش ہوتی/رہی ہے کہ وہ ائیر ہوسٹس بن جائیں۔
ائیر ہوسٹس اور سٹیورڈز کا شمار جہاز کے عملے میں ہوتا ہے اور ان کا براہ راست تعلق مسافروں کو دی جانے والی سہولیات سے ہے۔ ائیر ہوسٹس کا اہم کردار جہاز میں سفر کرنے والے مسافروں کو حفاظتی امور سے آگاہ کرنا اور ان کی رہنمائی کرنا ہے۔ ائیر ہوسٹس اور فضائی عملے کو باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے کہ کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال میں وہ مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں رکھیں گے۔ اس کے علاوہ مسافروں کی صحت اور خوارک سے متعلق خیال رکھنا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے۔
موجودہ ہوائی/فضائی قوانین کے مطابق ہر پرواز سے پہلے ائیر ہوسٹس مسافروں کو حفاظتی بریفنگ دیتی ہیں۔ اس بریفنگ میں حفاظتی اقدامات اور ایمرجنسی کی صورت میں جہاز سے نکلنے کے طریقہ کار اور راستوں کی بارے میں بتایا جاتا ہے۔ ہر پرواز سے قبل مکمل جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور مسافروں کو حفاظتی بیلٹ لگانے کی تلقین کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ایئرہوسٹس اس بات کو بھی یقینی بناتی ہیں کہ جہاز کے ایمرجنسی راستوں کے قریب سیٹوں پر بیٹھے مسافر کی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال میں عملے کے ساتھ مدد کریں گے۔ پرواز کے دوران فضائی کمپنی کی جانب سے مسافروں کو دی جانے والی سہولیات مثلاً آئی پیڈ، کمبل، کشن، فوڈ وغیرہ کا خیال رکھنا بھی ایئرہوسٹس کی ذمہ داری میں شامل ہے لیکن ائیر ہوسٹس کی سب سے اہم ذمہ داری مسافروں کی حفاظت کو بہر صورت یقینی بنانا ہے۔
دنیا بھر کی فضائی کمپنیوں میں فضائی میزبانوں میں لڑکیوں کی تعداد مردوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ ہر ملک کے اپنے قوانین کے تحت میں جہاز میں ایئرہوسٹس کی تعداد کا تعین کیا جاتا ہے۔ابتدا میں 50 سیٹوں سے کم تعداد کے جہاز میں ایئرہوسٹس کا ہونا لازم نہی تھا مگر اب ایسا نہیں ہے۔ موجودہ دور میں جدید سہولیات اور حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے اب تقریباً ہر جہاز میں ائیر ہوسٹس کا ہونا لازم ہے۔ بلکہ اب تو پرائیوٹ جہاز کے لئے بھی ائیر ہوسٹس کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور انہیں جہاز کے عملے میں لازم وملزوم سمجھا جاتا ہے۔
ائیر ہوسٹس کو دوران پرواز ہونے والی کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کے لئے خصوصی تربیت دی جاتی ہے جن میں ابتدائی طبی امداد، دوران پرواز بچے کی پیدائش، ہائی جیکنگ، کیبن میں دھواں بھر جانا، پانی پر لینڈنگ اور ہنگامی انخلا وغیرہ شامل ہیں۔ ایسی صورتحال میں مسافروں کو ائیر ہوسٹس و فضائی عملے کی ہدایات کے مطابق ان کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہئے تاکہ ایمرجنسی کے صورتحال پر آسانی سے قابو پایا جا سکے۔

Leave a reply