:
جتنی پرانی تاریخ پاکستان کی ہے اس سے زیادہ پرانی تاریخ کشمیر کی ہے۔
موجودہ آزاد کشمیر 1948 کی جنگ آزادی میں آزاد ہوا۔
اس جنگ کی ابتداء ضلع باغ کی تحصیل دھیر کوٹ کے نواح نیلا بٹ کے مقام سے ہوئی۔
سردار عبدالقیوم خان نے دشمن کے خلاف پہلا فائر کیا اور مجاھد اول کا لقب پایا۔
اس مجاھد اول نے آزاد کشمیر میں 60سال سے زیادہ حکومت کی
مجاھد اول کی سیرت کے پہلو پہ تحریر ایک الگ موضوع ہے۔
جنگ آزادی بھی الگ موضوع ہے
میں یہاں صرف مختصراً
کشمیر کی موجودہ صورتحال پہ چند باتیں قلم بند کرنا چاہتا ہوں۔
جیسا کہ لکھا جا چکا ہیکہ سردار عبد القیوم خان مجاھد اول کی جماعت "مسلم کانفرنس” نے 60 سال سے زیادہ عرصہ حکومت کی
لیکن جب یہ حکومت مجاھد اول کے بیٹے سردار عتیق خان کے سپرد ہوئی تو آہستہ آہستہ مخالفت بھی دم بھرنے لگی
اور بالآخر مسلم کانفرنس کے اقتدار کا سورج غروب ہوگیا
اسکی ایک اہم وجہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا کشمیر کے الیکشن میں حصہ لینا ہے۔
اسی آزاد کشمیر میں پاکستان کی دو سیاسی پارٹیاں حکومت کر چکی ہیں اور آج کے الیکشن میں تیسری پاکستان کی سیاسی پارٹی کی حکومت بننے کا چانس 60فیصد سے زیادہ ہیں۔
تینوں بڑی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ اس مرتبہ کشمیر کے الیکشن میں ایک چوتھی بڑی سیاسی و مذہبی پارٹی تحریک۔ لبیک۔ پاکستان نے بھی بھرپور حصہ لیا۔
تحریک۔ لبیک۔ پاکستان
پاکستان میں 2018کے الیکشن میں بائیس لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کرچکی ہے۔
پنجاب میں تیسری بڑی سیاسی پارٹی کے طور پہ سامنے آئی
لیکن شروع دن سے اس پارٹی کے ساتھ جو سلوک ہوتا آیا ہے وہ انتہائی زیادہ قابل مذمت ہے۔
آج کے الیکشن میں کئی جگہوں پہ ٹی ایل پی کے کیمپس اکھاڑ کے کیمپ میں موجود کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ہم اسے ریاستی دہشت گردی سمجھیں یا موجودہ حکومت کی غنڈہ گردی
یا پھر جمہوریت کے نام پہ ایک زوردار تھپڑ۔
ان واقعات کے پیش نظر یہ کہنا کہ کشمیر میں الیکشن نہیں بلکہ مکمل طورپہ سیلکشن ہورہی ہے تو بالکل غلط نہ ہوگا۔
اس کے علاوہ کشمیر کا یہ پہلا الیکشن ہے جس میں علی وزیر گنڈا پور پہ پابندی کے باوجود اسلحہ کے زور پہ علی وزیر نے الیکشن کمپین کی
کیا یہ بھی حکومتی غنڈہ گردی نہیں۔۔۔۔۔؟؟؟
@KHT_786