فنڈنگ کیس،اکبر ایس بابر کو فریق بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اکبر ایس بابر کی فنڈنگ کیس میں فریق بنانے کی درخواست پر سماعت ہوئی،
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے اکبر ایس بابر کو کیس میں فریق بنانے کی درخواست پر دلائل سن لیتے ہیں،کیا اکبر ایس بابر تمام سماعت کا حصہ رہے؟ وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ جی، الیکشن کمیشن کی سماعت میں اکبر ایس بابر شامل رہے، اس عدالت کو تمام حقائق بتانا اکبر ایس بابر کی ذمہ داری ہے، ہماری استدعا ہے کہ ہمیں کیس میں فریق بنایا جائے،
وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ اکبر ایس بابر اس عدالت کی محض معاونت کرنا چاہتے ہیں اور کچھ نہیں، انور منصور نے کہا کہ اس سارے کیس میں اکبر ایس بابر کے خلاف کچھ نہیں ہے، وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ عمران خان اور اکبر ایس بابر کے درمیان ذاتی دشمنی ہے،انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے آرڈر میں سکروٹنی کمیٹی کی مکمل رپورٹ کو تسلیم کر لیا، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی کارروائی سوموٹو تھی؟ انور منصور نے کہا کہ بالکل، کیوں کہ اکبر ایس بابر کی تو استدعا ہی کچھ اور تھی، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صبر کر جائیں ہمیں کوئی جلدی نہیں آپ ہی کو سن رہے ہیں،کیا درخواست گزار اس پراسیس میں شامل تھے یا نہیں؟ انور منصور نے کہا کہ درخواست گزار موجود تھے ہم اس بات کی نفی نہیں کر رہے، عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی کارروائی کے بہت سے صفحات اکبر ایس بابر کے دلائل پر مشتمل ہیں،
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اکبر ایس بابر کو یہاں فریق بنانے پر اعتراض کیوں ہے؟ کیا ایک پارٹی ممبر کو فریق نہیں بنایا جا سکتا؟ انور منصور نے کہا کہ پارٹی اکبر ایس بابر کو اپنا ممبر تسلیم نہیں کرتی، وہ اب پارٹی کا حصہ نہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا پارٹی اکبر ایس بابر کی ممبرشپ منسوخ کر چکی ہے؟ انور منصور نے کہا کہ اکبر ایس بابر نے خود اپنی ممبر شپ چھوڑی تھی، الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کو کیس میں فریق بنانے پر رضامندی ظاہر کر دی ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے اکبر ایس بابر کو فریق بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا
تحریک انصاف کے بانی رکن اور ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فریق اکبر ایس بابر نے 17 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر پی ٹی آئی کی اپیل میں فریق بننے کے لئے باضابطہ درخواست دائر کی تھی۔اکبر ایس بابر نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ میں پی ٹی آئی کا ممبر اور کیس کا شکایت کنندہ ہوں، پی ٹی آئی کی پٹیشن میں میرا ذکر موجود ہے لیکن مجھے فریق نہیں بنایا۔اکبر ایس بابر نے درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی “کلین ہینڈز” کے ساتھ عدالت نہیں آئی، مجھے لارجر بنچ کے سامنے کیس میں فریق بنایا جائے۔
عمران خان سمیت پوری پی ٹی آئی کو نااھل قرار دے کر پی ٹی آئی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا مطالبہ
ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’
اکبر ایس بابر سچا اور عمران خان جھوٹا ثابت ہوگیا،چوھدری شجاعت
عمران خان چوری کے مرتکب پارٹی سربراہی سے مستعفی ہونا چاہیے،عطا تارڑ
پی ڈی ایم اجلاس،عمران خان کے خلاف کارروائی سے متعلق غور