انسان جہاں پہاڑوں سے زیادہ مضبوط وہاں پہ ایک تنکے سے زیادہ کمزور بھی ہے۔
اللہ نے انسان کو جوڑے کی صورت پیدا کیا مرد اور عورت۔ پھر ان میں ایک دوسرے کیلئے راحت اور سکون رکھا یعنی انکو ایک دوسرے کے سکون کا ذریعہ بنایا۔
جب دونوں عاقل بالغ ہو جائیں تو نکاح کریں اور حلال طریقے سے ایک دوسرے سے راحت حاصل کریں۔ اس کے علاوہ اسلام نے ہر طریقے اور کام کو حرام قرارا دیا جس سے جنسی تسکین کا سامان پیدا کیا جائے۔
اللہ نے انسان کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اس کا شرعی حل بھی ساتھ دے کر دنیا میں بھیجا۔ سیدھا راستہ دکھانے کیلئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے۔ ہر پیغمبر نے اللہ کی طرف سے دیے گئے احکامات کو بخوبی احسن طریقے سے اپنی قوم تک پہنچایا۔
ہماری رہنمائی کیلئے اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین اور دنیا کے ہر کام کی تعلیم دی اور اللہ کی طرف سے دیے گئے احکامات کو قول اور فعل سے امت تک پہنچایا۔
ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری تعلیمات انسانیت اور ایک اچھے معاشرے کا بقاء ثابت ہوئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دین اسلام پوری انسانیت اور اس کی ضروریات کو پورا کرنے اور اسکی بقاء کا ضامن ایک خوبصورت تحفے کے طور پر دیا۔
اسلام کے آنے کے بعد انسانیت کی ایک بہترین صورت سامنے آئی۔ انسان کو جینے کا شعور اور زندگی گزارنے کیلئے ایک بہترین راستہ عطا کیا۔
اسلام کا ہر حکم ہر طریقہ معاشرے اور انسانیت کی خوبصورتی کا ضامن ہے۔
اسلام کے آ جانے سے معاشرے سے جھوٹ فراڈ سود جیسی بیماریوں کو ختم کرنے کے احکامات آئے جس سے معاشرہ میں اخلاقی توازن آیا۔ اسلام نے حلال اور حرام کی تمیز سکھائی اور جانوروں کی طرح زندگی بسر کرنے والے انسان کو انسان کی طرح زندگی گزارنے کا شعور اور سلیقہ سکھایا۔
اسلام نے سکھایا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے تو کیوں نہ پھر وہ ایسے کام۔کرے جس سے وہ سب سے منفرد اور ممتاز نظر ائے۔
اسلام کے آ جانے سے عورت کو جینے اور زندہ رہنے کا حق دیا گیا ورنہ اسلام سے پہلے لوگ بیٹی پیدا ہوتے ہی اس کو دفنا دیا کرتے تھے۔ بیٹی کی پیدائش کو باعث شرم اور ذلت سمجھا جاتا تھا اور نحوست مانا جاتا تھا لہذا پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔
اسلام کے آتے ہیں اس فرسودہ اور غیر انسانی روایت کو ختم کر دیا گیا بلکہ اللہ کے عذاب کا سبب بتایا گیا اور بیٹی کو اللہ کی رحمت کا نام دیا گیا۔ عورت کے مقام کو سمجھایا گیا اور لوگوں کو عورت کے ہر روپ کی قدر و منزلت سمجھائی گئی۔
ماں کے قدموں میں جنت رکھ دی بیٹی کو اللہ۔کی رحمت کہا گیا عورت کے حقوق مقرر کیے گئے عورت کو جائیداد میں حق دار قرار دیا۔ ماں کی گود کو بچے کی پہلی اور عظیم درسگاہ بنا دیا گیا ماں کے پیار کو بچے کیلئے شفا بنا دیا ماں کی دعاوں کو اولاد کی کامیابی کا ضامن کہا ماں باپ کی نافرمانی سے روکا گیا سخت وعیدیں سنائی گئیں۔
جہاں عورت کو یہ وقار اور رتبہ دیا وہاں پہ اس کو اپنی حفاظت کیلئے کچھ تعلیمات دی گئیں جن کا مقصد عورت کی حفاظت اور اس کو پاک دامن رکھنا ہے۔ وہ تعلیمات دی گئیں جن سے عورت کی عزت کو چار چاند لگ گئے اور عورت کا مقام عزت اور رتبہ اور بڑھ گیا۔
اسلام نے عورت کو اپنا جسم چھپانے کی تعلیم دی تاکہ اس پہ کسی کی بری نظر نہ پڑے اور ساتھ ہی مردوں کو حکم دے دیا کہ وہ کسی غیر محرم عورت کی طرف نظر نہ اٹھائیں یہاں یہ قید مرد اور عورت دونوں کے لئے ہے کہ دونوں اپنی نظروں کی حفاظت کریں۔ مرد کو عورت کی طرف دیکھنے سے منع کر دیا۔ اور عورت کو اپنے جسم کو چھپانے کا حکم دے دیا۔ تاکہ کسی کی نظر اگر پڑے بھی تو پردے کی وجہ سے کوئی بگاڑ پیدا نہ ہو۔
پردہ عورت کی حفاظت کا ضامن ہے اس کا لباس ہی ایسا ہو گھر سے باہر نکلتے وقت کہ اس پہ کسی کی نظر رک نہ پائے کسی کو یہ پتا نہ چلے کہ یہ کس عمر کی عورت جا رہی ہے؟
انسان کمزور ہے گناہ کی طرف جلد مائل ہو جاتا ہے پھر شیطان بھی انسان کے ساتھ ہوتا ہے تو ضروری ہے کہ دونوں مرد اور عورت اپنی نظروں کی حفاظت کریں نظریں جھکا کہ چلیں تاکہ کوئی بھی فتنہ انکے دل و دماغ میں داخل نہ ہو۔
کرنے اور کہنے کو یہ بہت چھوٹی چھوٹی باتیں پردہ کرنا اور نظریں جھکانا لیکن یقین جانیں برائی کا سب سے بڑا ذریعہ بھی یہی دو چیزیں ہیں۔
جب نظریں نہیں جھکیں گی تو لازمی حرام کی طرف بھی نظر جائے گی اور اگر پردہ نہیں ہو گا تو لازمی بات ہے کہ خرابی پیدا ہو گی۔
انسانی کمزوریاں غالب آ جائیں گیں۔
آج جو کچھ ہمارے ہمارے معاشرے میں ہو رہا ہے مردوں کی بڑی تعداد کا بناو سنگھار غیر محرم لڑکیوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے ہوتا ہے اور اس طرح کچھ عورتوں کے بناو سنگھار کا مقصد بھی صرف غیر مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہوتا ہے تو اس صورت میں ہمارا معاشرہ کس سمت جائے گا؟
اسلام قوانین کا احترام کسی کے دل میں نہیں ہے تو معاشرے سے یہ ناسور کیسے ختم ہو گا؟
دور جدید میں جہاں انٹرنیٹ نے ہماری زندگی میں بےشمار سہولتیں لائیں وہاں کچھ مصیبتیں بھی ہمارے گلے پڑیں جنہوں نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی۔ آج دیکھا جائے معاشرے میں جنسی درندگی کے بڑھتے واقعات کا ایک سبب یہ انٹرنیٹ بھی ہے۔
اپنے بچوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کروائیں دنیاوی تعلیم بھی ضروری ہے لیکن دینی تعلیم فرض ہے۔ اس فرض کو اچھے طریقے سے نبھائیں اور بچوں کا انسان بنائیں وحشی درندے نہیں جو ماوں بہنوں کی عزت کے محافظ ہوں عزتوں کو تار تار کرنے والے جانور نہیں۔
اللہ ہماری ماوں بہنوں کو شرم و حیا کی دولت سے مالا مال فرمائے۔
ﺁﻣــــــــــــــــــﻴﻦ ﻳَﺎ ﺭَﺏَّ ﺍﻟْﻌَﺎﻟَﻤِـــــــــﻴْﻦ
https://twitter.com/Emerging_PAK_B?s=09

Shares: