اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کو خون سے غسل دیا ہے،عالمی ادارہ صحت

ہر آنے والے لمحے میں نئے نئے زخمی اور مریض آرہے ہیں
0
102
Hospital

غزہ: عالمی ادارہ صحت کا کہناہے کہ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا پراسرائیل نے بمباری کر کے اسے خون سے غسل دیا ہے،اسرائیلی بمباری اور جنگ سے پہلے یہ ہسپتال 24 گھنٹے کھلا ہوتا تھا اور مریضوں کو علاج کی سہولیات دیتا تھا۔ٍ

باغی ٹی وی: "العربیہ” کے مطابق عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کی ایک ٹیم نے الشفا کو ادویات اور دوسری طبی امداد کی فراہمی ممکن بنائی ہے عالمی ادارے کی ٹیم نے لاکھوں بے گھر اور نقل مکانی کا شکار ہونے والے فلسطینی عوام کو اس اسپتال سے رجوع کرنے کا کہا ، اس کے احاطے اور آس پاس میں چونکہ لوگ پناہ کے لیے بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں، اس لیے اس اسپتال کے ساتھ پناہ لینے والوں کو پانی اور خوراک کی بھی اشد اور بہت زیادہ ضرورت ہے جب ٹیم نے الشفا ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کا وزٹ کیا تو اس کی بمباری اور اسرائیلی فوج کے حملوں سےبننے والی حالت کو خونی غسل کا نام دیا –

عبدالفتاح السیسی مسلسل تیسری بار مصر کے صدر بن گئے

ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے مطابق سینکڑوں زخمیوں کے ساتھ مریض اس ا سپتال میں اس کے باوجود آج بھی موجود ہیں، ہر آنے والے لمحے میں نئے نئے زخمی اور مریض آرہے ہیں انتہائی زخمی فلسطینی جو ‘ ٹراما ‘ کا بھی شکار ہیں اور انتہائی بری حالات میں ہیں ہسپتال میں فرش پر پڑے ہیں درد سے کراہ رہے ہیں کیونکہ انہیں درد سے نجات دلانے کے لیے نہ اسپتال میں درد کش ادویات ہیں اور انجیکشن دستیاب ہیں۔

سعودی عرب میں ارتداد اور ہم جنس پرستی سزاؤں کو ختم ہونا چاہیے ،اطالوی …

اگرچہ اسپتال میں سینکڑوں زخمی اور مریض موجود ہیں مگر اسپتال بہت محدود سٹاف کے ساتھ اور نہ ہونے کے برابر وسائل کے ساتھ بہت ہی کم کارکردگی دکھا پارہا ہے،الشفا اسپتال میں آپریشن تھیٹرز زیر استعمال آنے کی حالت میں ہیں، نہ اسپتال میں آکسیجن سلنڈرزکی دستیابی ہے، ہسپتال میں یومیہ بنیادوں پر صرف 30 مریضوں کو ڈائیلیسس کی سہولت فراہم کی جا سکتی ہے چونکہ بمباری کی وجہ سے ہسپتال کے اندر کا زیادہ تر طبی ڈھانچہ اور نظام تباہ ہو چکا ہےعالمی ادارے کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں الشفا ہسپتال کو تھوڑی بہت طبی سہولیات نئے سرے سے دے سکنے کے قابل بنانے کی ضرورت ہے۔

بھارت میں کوویڈ پھر سر اٹھانے لگا،حکومت کی جانب سے مختلف پابندیاں عائد

Leave a reply