مزید دیکھیں

مقبول

ننکانہ :ڈپٹی کمشنر کا بیساکھی میلہ مثبت کوریج پر صحافیوں کو خراج تحسین

ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی، نامہ نگار احسان اللہ...

سیالکوٹ: علامہ اقبال ٹیچنگ ہسپتال، بدعنوانی پراہلکار معطل

سیالکوٹ ،باغی ٹی وی( سٹی رپورٹر مدثر رتو) کمشنر...

اوکاڑہ: ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے ریسکیو 1122 کی موک ایکسرسائز

اوکاڑہ،باغی ٹی وی (نامہ نگار ملک ظفر): سیکرٹری...

سماجی طور پر الگ تھلگ رہنے والوں میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،تحقیق

شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے والے افراد میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھنے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ سماجی طور پر الگ تھلگ رہنے والوں میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

باغی ٹی وی : یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی اوٹاوا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے سے درمیانی عمر سے بڑھاپے تک بالغ افراد کو سماجی معاونت ملتی ہے، چاہے جوڑوں کا باہمی تعلق اچھا ہو یا خراب۔

انسانی شریانوں میں پلاسٹک کے ننھے ذرات دریافت

محققین نے بتایا کہ طلاق یا کسی بھی وجہ سے شریک حیات سے الگ ہوکر تنہا رہ جانے والے افراد میں طبی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوان ماہرین نے ازدواجی حیثیت، ازدواجی رشتے کے معیار اور معمر افراد میں بلڈ شوگر کی سطح کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی تھی

اس مقصد کے لیے 50 سے 89 سال کی عمر کے ایسے 3335 افراد کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جن میں 2004 سے 2013 کے درمیان ذیابیطس کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔

ان افراد کے خون کے نمونوں کے ذریعے بلڈ گلوکوز کی سطح کو دیکھا گیا اور ان کے ازدواجی تعلق کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔

تحقیق میں تمام تر عناصر کو مدنظر رکھنے پر دریافت ہوا کہ جب شریک حیات سے رشتے میں تبدیلی آتی ہے جیسے طلاق ہوجاتی ہے، تو بلڈ شوگر کی سطح میں نمایاں تبدیلیاں آتی ہیں جس سے ذیابیطس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق حیران کن طور پر شریک حیات سے اچھا یا خراب تعلق بلڈ شوگر کی سطح پر نمایاں اثرات مرتب نہیں کرتا۔

محققین کے مطابق یہ مشاہداتی تحقیق تھی تو وہ شریک حیات کے ساتھ اور ذیابیطس کے خطرے میں کمی کی وجہ دریافت نہیں کرسکے۔

بلڈ شوگر کاعلاج کچن میں موجود عام سی سبزی سے ممکن

اس تحقیق کے نتائج برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔

قبل ازیں ناروے میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں ماہرین نے بتایا تھا کہ شادی کے بندھن میں بندھنا عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور ڈیمینشیا جیسے ذہنی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

نارویجن انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ طلاق یافتہ اور زندگی بھر کنوارے رہنے والے افراد کے مقابلے میں طویل المعیاد عرصے تک شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے والوں میں ڈیمینشیا کا خطرہ کم ہوتا ہے ڈیمینشیا کے خطرے پر اثر انداز ہونے والے دیگر عناصر جیسے تعلیمی قابلیت اور طرز زندگی کی عادات کو مدنظر رکھنے پر بھی شریک حیات کا طویل المعیاد ساتھ دماغی صحت کو امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ طلاق یافتہ اور کنوارے افراد میں ڈیمینشیا کی تشخیص کا امکان بالترتیب 50 اور 73 فیصد زیادہ ہوتا ہے،اس تحقیق میں 8700 افراد کو شامل کیا گیا اور ان کے ازدواجی حیثیت کا جائزہ 24 سال تک لیا گیا اس عرصے میں 12 فیصد افراد میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی جبکہ دیگر 35 فیصد کو معمولی ذہنی مسائل جیسے یادداشت کی کمزوری کا سامنا ہوا۔

زمین کی اندرونی تہہ نے الٹی جانب گھومنا شروع کردیا ہے،تحقیق

محققین نے دریافت کیا تھا کہ شادی شدہ ہونے اور معمولی ذہنی مسائل کے خطرے کے درمیان تو ٹھوس تعلق نہیں مگر ڈیمینشیا کے خطرے میں کمی کے حوالے سے یہ تعلق واضح ہے،شریک حیات کا ساتھ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کو زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے۔

ایک اور تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا تھا کہ اگرچہ مردوں کی اوسط عمر خواتین کے مقابلے میں کچھ کم ہوتی ہے مگر اس بات کا ٹھوس امکان ہے کہ وہ خواتین سے زیادہ عمر پاسکتے ہیں، بالخصوص اگر وہ شادی شدہ ہوں بی ایم جے اوپن جرنل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ 25 سے 50 فیصد مردوں کی عمر خواتین سے زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیق کے دوران 199 ممالک کے تعلق رکھنے والے مردوں اور خواتین کی عمروں کے لگ بھگ 200 سال کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جس میں محققین نے دریافت کیا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ مردوں کی عمر خواتین سے زیادہ ہوسکتی ہے، بالخصوص وہ مرد جو شادی شدہ ہوں یا ڈگری لی ہوئی ہو جن مردوں کی شادی ہوچکی ہو یا یونیورسٹی ڈگری حاصل کی ہو، وہ خواتین سے زیادہ لمبی عمر پاسکتے ہیں۔

انٹارکٹیکا میں 7.6 کلوگرام وزنی غیرمعمولی آسمانی پتھر دریافت

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں 1970 کی دہائی تک خواتین کی زندگی مردوں سے زیادہ ہوتی تھی مگر بتدریج یہ فرق کم ہونے لگا کئی بار اوسط عمر میں فرق تمباکو نوشی اور دیگر عادات کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا تھا کہ اگرچہ مردوں کی اوسط عمر خواتین کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور ہر عمر کے مردوں میں اموات کی شرح زیادہ ہے، مگر وہ خواتین کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک زندگی بھی گزار سکتے ہیں یہ نتائج اس عام تاثر کو چیلنج کرتے ہیں کہ مردوں کی عمر خواتین جتنی لمبی نہیں ہوتی۔