![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2022/01/images-5.png)
لاہور:الحمدللہ :’معیشت بہتری کی جانب گامزن، ٹیکس ریونیو 6 ہزار 1 سو ارب روپے تک پہنچ گیا’:اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ری بیسنگ کی وجہ سے معیشت کی بہترکی جانب گامزن، ٹیکس ریونیو 6 ہزار 1 سو ارب روپے تک پہنچ گیا، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کی پالیسیاں ترقی کا سبب بنیں، معیشت کو 3 بڑے مسائل کا سامنا ہے، بچت اتنی نہیں ہے جتنی سرمایہ کاری کیلئے چاہیے اور ٹیکس اتنا اکٹھا نہیں ہوتا جتنا اخراجات کیلئے چاہیے، اتنی برآمدات نہیں ہوتیں کہ درآمدات برداشت کرسکیں۔
ایک نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ جی ڈی پی شرح پہلے سے بہتر نہیں ، پچھلے 2 سال میں ٹیکس ریونیو میں بہتری نظر آئی ، ٹیکس ریونیو 3700 ارب سے بڑھ کر 6100 ارب تک پہنچ گیا ہے۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کیلئے کیش میں کاروبار کرتے ہیں، اگر یہ نظام فوراً تبدیل کیا تومعیشت منجمد ہوتی نظر آئےگی ، اس کا حل ڈیجیٹل اکانومی اور ڈیجیٹل کامرس سے نکل سکےگا ، وزارت خزانہ اوراسٹیٹ بینک کی پالیسیاں ترقی کی وجہ بنی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 2017 تک گردشی قرضہ سالانہ 450 ارب روپےبڑھ رہاتھا جو ہم 130 ارب روپےسالانہ تک لائے، ٹرانسمیشن ٹی اینڈ ڈی لاسز پہلے سے کم ہو رہے ہیں، ایل این جی پرانحصار کم کر کے 2 سال میں 140 ارب روپے بچائے، گردشی قرضہ سال کے آخرمیں 300 ارب تک کم کرنےکاہدف ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نجی شعبوں کی 06 -2005 کےبعد سرمایہ کاری نہیں دیکھی گئی، 6 ماہ میں 1 ہزار ارب روپے کے قرضے نجی شعبوں نے لیے، ایف بی آرمیں بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے، بجٹ خسارہ سود کی ادائیگی اور پرائمری بیلنس پرمشتمل ہوتا ہے، پرائمری بیلنس رواں آمدن اوراخراجات پرمشتمل ہوتا ہے اور اس پر خسارہ پچھلے 15 سال میں کم ترین رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹس کاسیلاب آگیاتھا، ایکسپورٹس پرٹیکس لگایا ہوا تھا، معاشی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں کمٹمنٹس کیلئے گنجائش پیدا ہوتی ہے، کچھ چیزیں معاشی حجم کے لحاظ سےدیکھی جاتی ہیں اور پبلک پرائیویٹ منصوبوں کیلئےحکومتی ضمانت دی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے
وزیراعظم عمران خان نے مالی سال 2020-21میں مجموعی ملکی پیداوار کی شرح نمو 5اعشاریہ 37 فیصد حاصل کرنے پر حکومت کو مبارکباد دی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی اقتصادی اصلاحات کی کامیابی کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے ، عالمی جریدے بلوم برگ کا بھی کہنا ہے کہ پاکستان بڑھتی ہوئی شرح نمو کا تسلسل جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ اس شرح نمو کی بدولت روزگار کے مواقع پیدا ہوئے اور فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا۔
I want to congratulate my govt on achieving GDP growth of 5.37% in 3 yrs leading to substantial jobs creation & rise in per capita income. Our econ reforms success recognised internationally. Bloomberg predicted Pak will sustain high growth trajectory & employment levels. pic.twitter.com/zC0oXGKr8M
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 21, 2022
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نموملازمتوں کی تخلیق اور فی کس آمدن میں اضافے کا باعث بنی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اصلاحات کامیاب رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان اعلیٰ اقتصادی ترقی اور روزگار کی سطح کو برقرار رکھے گا۔
واضح رہے کہ تجارت اور زراعت میں اضافے کے باعث پاکستان کی ترقی کی رفتار تیز ،مالی سال 2021ء میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 5اعشاریہ 37 فیصد رہی۔
معاشی اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح 5اعشاریہ 37 فیصد رہی ہےجبکہ صنعت وزراعت میں 7اعشاریہ 8 فیصد گروتھ ہوئی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیرحماد اظہر کاکہنا ہے کہ سابقہ حکومت ایکسپورٹس میں خاطرخواہ اضافہ نہ کرسکی، ہم نے تیسرے مالی سال اتنی گروتھ حاصل کرلی ہے۔ملکی معاشی گروتھ وسیع بنیاد پر ہوئی ہے، اگلے 10 سال میں نوکریاں پیدا کرنے کا تناسب اعلیٰ سطح پر ہوگا۔