پی ٹی آئی اور فضل الرحمان شاید اکٹھے ہو جائیں لیکن علی امین اور مولانا اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ فیصل کریم کنڈی

0
72

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کا اکٹھا ہونا سیاسی قیامت کی نشانی ہوگی، اب دیکھا جائے گا کہ کیسے ایک یہودی ایجنٹ کو مسلمان ثابت کیا جاتا ہے اور کچھ لوگ کیسے مولانا کو حضرت مولانا فضل الرحمان کہہ کر پکارتے ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ پی ٹی آئی اور فضل الرحمان شاید اکٹھے ہو جائیں لیکن علی امین گنڈاپور اور مولانا اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی ہورہی ہے، خیبرپختونخوا میں امن امان کی صورتحال درست نہیں، حکومت کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا کہ دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لینا ہے یا مذاکرات کرنے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مذاکرات بندوق کی نوک پر نہیں ہوسکتے، جو شخص پاکستان کے آئین اور قانون کو نہیں مانتا اس کے ساتھ کیا مذاکرات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو لے کر خیبرپختونخوا کا مقدمہ وفاق میں لڑوں گا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور جو کررہے ہیں یہ سب سے آخر میں کرنے والا اقدام ہوتا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ وزیراعلیٰ گورنر ہاؤس آئیں تو میں ان کی اچھی ضیافت کروں گا یا پھر مجھے اپنے پاس بلا لیں، جانے کے لیے تیار ہوں۔ میں نہیں چاہتا کہ ہماری وجہ سے صوبے کے عوام متاثر ہوں۔انہوں نے کہاکہ صوبے کے حقوق کے لیے وفاق سے بات کرنے کے لیے مختلف فورمز موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم اسی لیے کہتے ہیں سیاست میں اتنی گنجائش ضرور رکھنی چاہیے کہ دوبارہ اگر آمنا سامنا ہوتو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔گورنر نے کہاکہ ریاست کو فاٹا کے انضمام کو بہت سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا، فاٹا انضمام کا فیصلہ واپس لینے کی آوازیں اس لیے اٹھ رہی ہیں کہ وہاں کے لوگوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے۔انہوں نے کہاکہ اگر ریاست نے فاٹا کے لوگوں سے 10 سال تک ٹیکس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ٹیکس لینے کی بات ہورہی ہے تو میں عوام کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ پیپلزپارٹی سی ای سی کے فیصلے کے مطابق وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کے اپنے موقف پر قائم ہے، مستقبل میں اگر ایسا کوئی فیصلہ ہوتا ہے وہ بھی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ہی کرے گی۔

Leave a reply