علی سفینہ نے اپنے حالیہ انٹرویو میںکہا ہے کہ ہمارے ڈرامے مقصدیت کھو چکے ہیں ، ایک پیٹرن سیٹ کر لیا گیا ہے بس اسی پر ڈرامے چل رہے ہیں، کہانیاں بھی اسی طرح سے لکھی جا رہی ہیں. انہوں نے کہا کہ ایک ہی طرح کی کہانیوں کی وجہ سے ڈراموں میں یکسانیت آ چکی ہے. انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ڈرامہ نگاروں کو اچھا معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا، ڈراموں کی کہانیوں پر کام نہیں کیا جاتا اور نہ ہی انہیں وقت دیا جاتا ہے۔
علی سفینہ نے کہا کہ خواتین کے گھر کہانیاں گھومتی ہیں ، لڑکوں کے کردار برائے نام ہوتے ہیں ، ساس بہو ، اور لو افئیرز سے ڈرامہ باہر نکل ہی نہیں رہا،انہوں نے کہا کہ ”ایسا لگتا ہے کہ اس وقت اچھی کہانی پیش کرنا مقصد نہیں رہ گیا بلکہ ریٹنگ میں آگے جانا ہی مقصد رہ گیا ہے”، اس سارے سلسلے میں ڈرامہ بہت زیادہ متاثر ہو گیا ہے . انہوں نے کہا کہ میرے پاس جو بھی کردار آتا ہے اس میں دیکھتا ہوں کہ اداکاری کا کتنا مارجن ہے. بہت سارے پراجیکٹس صرف اسی لئے چھوڑے ہیں کیونکہ ان میں کردار برائے نام تھے. اس سلسلے کو اب تبدیل ہونا چاہیے اور ڈرامے کو بہتری کی طرف لیجانا چاہیے.
میں نے بھابھی کے چہرے کی سرجری نہیں کی فضیلہ عباسی