علی ظفر میشا شفیع کیس مثال اور قانون بنے گا عفت عمر

0
48

گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کے دوران اداکارہ عفت عمر نے کہا کہ پاکستان کی خواتین کو ہمیں سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

باغی ٹی وی : سیشن عدالت میں گلوکارہ میشا شفیع کےخلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی، فاضل جج کے رخصت پر ہونے کے باعث سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی ہے۔

عفت عمر نے دوران سماعت کہا کہ میشا شفیع کا کیس مثال اور قانون بنے گا ہمیں پاکستان میں خواتین کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے-

عدالت نے سماعت 19 جنوری تک ملتوی کردی، سیشن کورٹ میں میشا شفیع کی گواہ اداکارہ عفت عمر پیش ہوئیں۔

عفت عمر نے کہا کہ عالمی سطح پر جوٹیسٹ ہورہےہیں اسے پاکستان میں ہونا چاہیئے

انہوں نے کہا کہ خوشی ہوئی لاہور ہائیکورٹ نے زیادتی کیسوں سے متعلق فیصلہ سنایا۔

عفت عمر نے کہا کہ میں 18 جنوری کو ضلع کچہری میں پیش ہوں گی، میشا شفیع کا کیس مثال اور قانون بنے گا۔

واضح ہے کہ گلوکار علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزام میں ایک ارب روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کررکھا ہے۔

علی ظفر میشا شفیع کیس: عدالت نے ہتک عزت کے دعوے پر تحریری حکم جاری کر دیا

رواں برس اپریل میں میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔

میشا شفیع کا کہنا تھا کہ یہ واقعات اُس وقت پیش نہیں آئے جب وہ انڈسٹری میں داخل ہوئی تھیں بلکہ یہ سب اُس وقت ہوا جب وہ اپنا نام بنا چکی تھیں۔

میشا شفیع کا نام سن کر علی ظفر کے ذہن میں کیا آتا ہے؟

میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور اپنے خیالات رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے تاہم علی ظفر نے ان الزامات کی تردید کردی تھی۔

بعد ازاں گلوکار علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے بے بنیاد الزمات عائد کیے جس سے ان کے اہلخانہ کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی امیج بھی خراب ہوئی-

علی ظفر میشا شفیع ہتک عزت کیس : عدالت نے میشا شفیع کو طلب کر لیا

علی ظفر پگڑیاں اچھالنے والے مافیا کے سامنے ڈٹ گیا.

میشا شفیع علی ظفرکیس: میشا شفیع نے عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ بتا دی

Leave a reply