اللہ جسے ہدایت دے تحریر: نصرت پروین

0
80

ویسے تو یہ دنیا انسان کی بہت سی مادی ضرورتوں پر مشتمل ہے۔ لیکن سب سے اہم ترین ضرورت جس میں دنیا آخرت کی کامیابی پوشیدہ ہے وہ ہدایت ہے۔ ہدایت سے مراد رہنمائی کرنا، سیدھا رستہ دکھانا، نفع مندی کا راستہ، انبیا کا راستہ جس کی منزل جنت ہے۔ وہ راستہ جس پر اللہ نے اپنے تمام انعام یافتہ بندوں کو چلایا۔ وہ سب اللہ کی نظر میں محبوب تھے۔ اللہ نے ان پر انعام کیا انہیں ہدایت سے نوازا۔ ان میں سارے انبیا حضرت آدم علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ہود علیہ السلام ، حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت موسی علیہ السلام ، حضرت عیسی علیہ السلام ، اور بھی سارے انبیا شامل ہیں وہ بھی جن کا تذکرہ قرآن میں نہیں ملتا۔ وہ سب کے سب اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ تھے۔ انہوں نے اللہ کی راہ میں کوششیں کی، دکھ رنج اور تکلیفیں سہی، انہوں نے ہجرتیں کی، اپنا گھر بار سب الل کے لئے لگا دیا، انہیں اپنے علاقوں میں نہیں رہنے دیا انہوں نے ہدایت کے سفر میں تمام تکلیفیں صبر اور اللہ کی مدد سے برداشت کی اور پھر اللہ نے ان پر انعام کیا انہیں استقامت دی انہیں جنت کی خوشخبری دی۔ یقیناً ان سب کی زندگیاں ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے نہ ہم صدقہ کرتے، نہ ہم نمازیں پڑھتے۔ بےشک وہ اللہ ہی اول و آخر ہے۔ اس کی طرف سے ہم آئے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ وہ ہی تو ہے جس نے زندگی جیسی دولت بخشی، وہی تو ہر چیز کا اصل اور ہمیشگی والا ہے۔ باقی سب تو فنا ہے۔ ہدایت بھی اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے ہدایت دے اور جسے چاہے گمراہ کر دے۔ انسان کے ذمے کوشش کرنا ہے۔ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ جیسا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا:
لَیۡسَ عَلَیۡکَ ہُدٰىہُمۡ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَلِاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡنَ اِلَّا ابۡتِغَآءَ وَجۡہِ اللّٰہِ ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ یُّوَفَّ اِلَیۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ ﴿۲۷۲﴾
ترجمہ: انہیں ہدایت پر لاکھڑا کرنا تیرے ذمّہ نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالٰی دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔ سورۃ البقرہ:272
اِنۡ تَحۡرِصۡ عَلٰی ہُدٰىہُمۡ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ یُّضِلُّ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِیۡنَ ﴿۳۷﴾
ترجمہ: گو آپ ان کی ہدایت کے خواہشمند رہے ہیں لیکن اللہ تعالٰی اسے ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کردے اور نہ ان کا کوئی مددگار ہوتا ہے۔
سورۃ النحل:37
اللہ کے تمام انعام یافتہ، ہدایت یافتہ بندوں نے بھی ایک ہدایت یافتہ سوسائٹی کے لئے کوششیں کی۔ انہوں نے ہمیشہ دوسروں کے لئے کوششیں کی۔ انہوں نے کبھی انفرادی طور پر زندگی بسر نہیں کی ہمیشہ انسانیت کی اصلاح کے لئے کوشش کی لیکن اللہ نے جسے چاہا ہدایت دی جسے چاہا گمراہ کردیا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کی ہدایت کے لئے بہت کوشش کی۔ ابو طالب کا آخری وقت تھا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ رہے تھے آپ کلمہ پڑھ لیں میں اللہ سے آپ کی سفارش کروں گا لیکن اردگرد بیٹھے ہوئے لوگوں نے کہا عبدالمطلب کا دین چھوڑ دو گے اپنے باپ دادا کا دین۔ تو ابو طالب نے کلمہ نہیں پڑھا اور اپنے اسی دین پر رہے حتی کہ دنیا سے چلے گئے۔ اسی حضرت لوط علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کی ازواج وہ کافر ہی رہی۔ حالانکہ نبی کی ازواج تھیں۔ اس طرح اللہ نے انہیں ہدایت نہیں دی۔ حالانکہ نبیوں نے ان کے لئے کوششیں کی لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے۔ اسی طرح اللہ نے انہیں بھی ہدایت دی جو لوگ گمراہ تھے۔ اور وہ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے۔ ہدایت دو چیزوں سے ملتی ہے۔
1۔ قرآن و سنت کا علم حاصل کرنے سے
2۔ اور ہھر اس پر قائم رہنے سے
یہ ہی ہدایت ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس پر قائم رہا وہ جنت میں داخل ہوا۔
امام ابو تیمیہ رقمطراز ہیں:
1۔ ‏جب انسان پروردگار کے سامنے اپنی محتاجی ظاہر کرے اور اس سے دعا کرتا رہے اور اس کے ساتھ ساتھ کلام اللّٰہ، احادیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آثار صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا مسلسل مطالعہ کرتا رہے تو اس کے لیے ہدایت کا راستا کھل جائے گا۔
2۔ سچا مسلمان جب الله تعالی كی عبادت اس كی شریعت كے مطابق كرتا ہے تو الله تعالی جلد ہی اس پر ہدایت كے انوار كھول دیتا ہے۔3۔ اسلام میں صحابہ کرام ہر ایک علم ، نیکی، ہدایت اور رحمت کی اصل بنیاد ہیں۔
4۔ ہدايت كا راستہ علم كے بغير نہيں مل سكتا اور اس پر ثابت قدمى صبر كے بغير ممكن نہيں۔
‏امام ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
کسی دوسرے کو راہ دکھلانا,علم کی بات بتانا,خیرخواہی کرنا,خود پرہدایت کادروازہ کھولنا ھے۔کیونکہ جزاء ھمیشہ عمل کے مطابق ھوتی ھے۔پس جو کسی دوسرے کو علم اور ہدایت کی راہ دکھلاتا ھےالله اسے علم اور ہدایت سے نوازتا ھے_
رسالته الى أحد اخوانه ١٠
انسان کی ذمہ داری ہے کہ معاشرتی طور پر ہدایت کے لئے کوشش کرے۔ دین کا علم حاصل کرے اور اللہ سے اس پر استقامت کے لئے مدد مانگے۔ خود ثابت قدم رہنا اور پھر دوسروں لے لئے کوشش کرنا بہت اہم اور لازمی ذمہ داری ہے جو ترک نہیں کی جا سکتی۔
اور جب انسان کوشش کرتا ہے تو اللہ ہدایت دیتا ہے، اللہ دل بدل دیتا ہے، گمراہ لوگ بھی بدل جاتے ہیں، آپ دیکھیں انبیا کے دور میں کیسے انقلاب آیا تھا۔ کیسے لوگوں نے اللہ کی مدد سے ہدایت کا سفر چنا۔ آپ بھی کوشش کریں اللہ آپ کو رسوا نہیں کرے گا۔
لیکن اگر انسان کوشش ہی نہ کرے اللہ کا دین ہی نہ سیکھے اور کہے کہ میرے نصیب میں گمراہی لکھ دی گئی ہے تو یہ گھاٹے کا سودا ہے۔
آیا تھا کیا کرنے اور کیا کر گیا؟
دیکھیں سب نگہبان ہیں اور سب سے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا تو اللہ کے دین کو چھوڑ کر اگر آپ نگہبانی کریں گے تو کیا فلاح پائیں گے۔ میں ایسی ماؤں کو جانتی ہوں جنہوں نے اپنے بچوں کی خوب نگہبانی کی انہیں خوب وقت دیا لیکن انہیں دین نہیں سکھایا یقین کریں میں نے ان بچوں کو بے راہ روی کی راہوں میں پایا۔ تو اللہ کے دین کا علم حاصل کرنا اس پر عمل کرنا یہ ہی ہدایت ہے اور اسے آگے پہنچانے کے لئے کوشاں رہنا یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ تو آئیے ذمہ داری کو خوب پورا کیجیے اور فلاح پائیے۔
اقبال نے کیا خوب کہا تھا:
یارب دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے۔
جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے۔
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
@Nusrat_writes

Leave a reply