اقوام میں عالم میں اللہ سبحانہ تعالی کے بے شمار نعمتیں اور رحمتیں ہیں تو انہیں نعمتوں میں سے آج ایک نعمت کا زکر کرتے ہیں وہ نعمت ہے اولاد کے لئے اس کا باپ ہے اگر والدین کے عزت واحترام کا زکر کریں تو قرآن کریم میں کئ مقامات پر والدین کے بارے میں حکم آیا ہے قرآن کریم میں اللہ سبحانہ تعالی نے ارشاد فرمایا: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تمہارے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور ان سے نرمی سے بات کرنا (الاسراء آیت نمبر 23)
مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا
میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائیں میں
باپ کا رشتہ انمول رشتہ ہے ایک باپ اپنی اولاد کی خوشی کے لئے اپنی جوانی اپنی خواہشات سب کچھ قربان کر دیتا ہے ان کو اچھی تعلیم اور تربیت دینے کے لئے دن رات مخنت مزدوری کرتا خود سوکھا کھا سکتا لیکن اولاد کی تکلیف برداشت نہیں کرتا اولاد کو آسائشیں دینے کے لئے پردیس جیسی میٹھی جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کرتا مجھے اپنے باپ کی ایک ایک بات اور لمحات یاد ہیں ایک باپ کے لئے اس کی اولاد کی خوشی کیا ہوتی میں ایک واقع بتاتا میری شادی کا دن تھا اور میں بہت خوش ہو رہا تھا گھر میں سب فیملی رشتہ داروں کی خوشیاں دیدنی تھی ان سب میں جب می اپنے والد صاحب کو دیکھتا تو مجھے محسوس ہو رہا تھا کہہ میرے والد صاحب آج میں پہلے سے بہت زیادہ توانا اور ایکٹو نظر آ رہے تھے خیر میری بارات کی روانگی ہوئی میری شادی نزدیک میرے شہر گجرات میں ہوئی تھی سو ہم آدھا گنٹھہ سے بھی پہلے میرج حال پہنچ گے بارات کو استقبال ہوا میرے والد صاحب آگے آگے سب رشتہ داروں کو میرے ہونے والے سسرال کی فیملی کا تعارف کروا رہے تھے ہم حال میں پہنچے اور سٹیج پر جیسے ہی بیٹھے تو پانچ دس منٹ بعد مولوی صاحب نکاح رجسٹر اور دلہن کے چاچا اور ماموں اور والد دو چار لوگ آگے ہمارے فیملی ممبر جو سٹیج پر تھے مولوی صاحب کو جگہ دی اور کچھ ادھر ادھر کرسیاں رکھ لر بیٹھ گے میرے والد صاحب میری سامنے مئری طرف منہ کر کے بیٹھے تھے نکاح شروع ہوا میری نظرسامنے باہر شیشے کےمہمانوں گیٹ کی طرف گئ تو می دیکھا میڈیکل میں مئرے استاد محترم ڈاکٹر صاحب میرے چند کولیگ کے ساتھ اندر داخل ہوۓ میرے کزن نے انہیں دیکھ لیا ریسو کیا اور سٹیج کی طرف چلنے کا اشارہ کیا لیکن وہ ادھر قریبی کرسی پر یہ کہہ کر بیٹھ گے کے نکاح کے بعد چلتے ہیں ادھر خیر کچھ ہی دیر میں نکاح کا عمل مکمل ہوا مولوی صاحب نے نکاح کا خطبہ دیا اور دعا کرا کے چلے گے ان کے جاتے ہی میں نے اشارہ کیا کہہ استاد محترم کو سٹیج پر لائیں حسب روایات مہمان گلے ملنے اور مبارک باد دینے کے لئے باری باری سٹیج پر آتے اور مجھے اور میرے والد صاحب کو ملتے اور نیچے اپنی سیٹ پر چلے جاتے اسی طرح میرے استاد آۓ مجھے گلے ملے ڈھیر ساری دعائیں اور مبارک باد دی مجھے ملنے کے بعد وہ والد صاحب کو ملے مبارک دی اور کہا کیسے ہیں آپ اب کمر کی درد کیسی ہے میرے والد صاحب کو کمر درد کی ہلکی سی شکایت تھی جس کیوجہ سے وہ تھوڑا سا جھک کے چلتے تھے لےکن ڈاکٹر صاحب نے جیسا ہی کمر درد کا پوچھا میرے والا صاحب نے بیس سال کے جوان لڑکے کی طرح ان کے سامنے اٹھک بیٹھک کی اور کہا سوفیصد ٹھیک ہو ڈاکٹر صاحب انہوں نے کہا آپ کی کمر کا خم بھی الحمدللّٰہ ٹھیک ہوگیا ہے تو میرے والد صاحب سینہ چوڑا کر کے مونچھو ں کو تاؤ لگا کر بولے جناب آج میرے منڈے دی بارات ہے آج می جوان ہوگیا ہوں اب مجھے کوئی کمر درد نہیں ہے ان کی بات سن کر سٹیج پر بیٹھے سبھی لوگ خوب قہقہ لگا کر ہنسے اور کچھ نے والد صاحب کی بات کی تائید بھی کی کہہ ایک باپ کے لئے اس دن کی خوشی سے بڑی اور کیا خوشی ہو سکتی ہے
یہ تھا میرے والد کا پیار اور جزبہ میرے لئے جو ہر باپ کا اپنی اولاد کے لئے ایسا ہی ہوتا ہے لیکن کیا ہم اپنے والد کے بڑھاپے کے حقوق پورے کرتے ہیں یا کہ صرف فادر ڈے پر سوشل میڈیا کی پوسٹ کر کے ہی سمجھتے ہیں ہم نے والد صاحب کے پیار کا حق ادا کر دیا۔ والد کا پیار کیا ہوتا اور والد کی کمی کتنی محسوس ہوتی اگر یہ دیکھنا ہے تو مغربی ممالک جہاں پر پیدا ہونے والے بچوں کو اپنے باپ کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہوتا ان سے باپ کی قدر پوچھیں وہ باپ کی کمی محسوس کرتے کسی باپ بیٹے کو آپس میں پیار کرتے دیکھ کر وہ کس کرب سے گزرتے لبھی محسوس کرنا آج اگر مغرب کی بات کریں تو فادر ڈے انہیں کا بنایا ہوا دن ہے اور وہ لوگ مدرے ڈے کی بنسبت فادر ڈے کو زیادہ بھر پور طریقہ سے مناتے والدہ کا رشتہ بہت مقدس رشتہ ہوتا ہے باپ اپنی اولاد کا مقدس محافظ ہوتا ہے ہماری بھی یہ زمہ داری ہے کہہ اپنے وقت میں سے کچھ وقت اپنے والدین کے پاس بیٹھا کریں ان سے بات چیت کیا کریں اور ان کی ہدایات پر سوفیصد عمل کریں والدین کی ہر ضرورت اور آسائش کا خیال رکھا کریں خاص طور پر جب والدین بڑھاپے میں پہنچ جائیں۔ان سے نرمی پیار اور محبت سے پیش آئیں۔ ۔ ان کی بھرپور جتنی زیادہ سے زیادہ ہوسکے خدمت کریں۔ اللہ پاک جن کے والدین دنیا میں موجود ہیں ان کو اپنے والدین کی خدمت کر کے جنت کمانے کی توفیق عطا فرماۓ اور جن کے والدین وفات پاگے ہیں وہ ان کی وفات کے بعد ان کے ایصال ثواب کیلئے وقتاً فو قتاً دعائے مغفرت و رحمت کا اہتمام کرنے ان کی قبروں پر حاضری دینے اور فاتحہ خانی کی توفیق عطا فرماۓ آمین ثمہ آمین
اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو آمین ثمہ آمین
@ChAttaMuhNatt