صحابہ کرامؓ کی مثالی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، علامہ عبدالشکورحقانی ،علامہ حسنین موسوی کی گفتگو

لاہور :صحابہ کرامؓ کی مثالی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، علامہ عبدالشکورحقانی ،علامہ حسنین موسوی کی گفتگو،اطلاعات کے مطابق صحابی کے حقیقی معانی ساتھی اور رفیق کے ہیں؛ لیکن یہ اسلام کی ایک مستقل اور اہم اصطلاح ہے ،اصطلاحی طور پر صحابی کا اطلاق ان لوگوں پر ہوتا ہے جو بحالت ایمان حضور اکرم (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کی صحبت یا ملاقات سے شرف یاب ہوئے ہوں اور ایمان ہی کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئے ہوں-

اللہ سبحانہُ و تعالیٰ نے جس طرح منصبِ نبوت کے لیے خیرالبشر (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کا انتخاب فرمایا، بالکل اسی طرح نبی (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم)کی رفاقت و مصاحبت کےلئے بھی زمانے کے بہترین افراد کا انتخاب فرمایا، اس لحاظ سے یہ کہنا بجا ہو گا کہ صحابہ کرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین ) دہرا انتخاب تھے، ایک خدا کا انتخاب، جو خدا نے اپنے آخری پیغمبر(صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کے لیے کیا، دوسرا رسول اللہ (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم)کا انتخاب جو انھوں نے خدا کے دین کی سربلندی کے عظیم مشن کی تکمیل میں اپنی معاونت کےلیے کیا۔ اسی طرح اللہ سبحانہۂ تعالیٰ کی طرف سے ایک اور انتہائی اعلیٰ ،منفرد اور یکتا اعزاز بھی اصحاب رسول (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کے حصے آیا کہ جس طرح حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر رسول (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کی بعثت سے پہلے تک مبعوث کیے جانے والے لاکھوں انبیاء کرام پر نبی مکرم(صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کو برتری اور فضیلت حاصل ہے ،

 

 

https://www.youtube.com/watch?v=etMJ-x4GFjA

اسی طرح آپ (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کے صحابہ کرام کو بھی ان لاکھوں انبیاء کرام کے مصاحبین پر برتری اور فضیلت حاصل ہے- یعنی جو رتبہ ،مقام اور شان اللہ نے اپنے آخری پیغمبر(صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) اور ان کے صحابہ کو دیا ،وہ پہلے کسی اور پیغمبر اور ان کے مصاحبین کو نصیب نہیں ہوا، یہی وجہ ہے کہ آج یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ماسوائے انبیاء کرام، صحابہ کرام(رضوان اللہ علیہم اجمعین) کائنات بھر کے انسانوں سے عظیم المرتب،رفیع المنزلت ،سیرت و خصائل میں اعلیٰ و ارفع ترین اور خود خالقِ کائنات کا اپنا انتخاب تھے-

صحابہ کرام کی شان ،عظمت اور ان کے خدائی انتخاب کو عقلی و منطقی زاویہ نظر سے پرکھا جائے تو بھی یہ امر پایہ ثبوت تک پہنچتا ہے کہ اللہ سبحانہُ وتعالیٰ نے اپنے آخری پیغمبر(صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کے لئے جس طرح زمانے کے لحاظ سے بہترین زمانہ، پیدائش کے لحاظ سےدنیا کا بہترین خطہ، اور زبانوں میں سے دنیا کی بہترین اور فضاحت و بلاغت سے لبریز زبان کا انتخاب فرمایا، اور جیسا کہ رب کائنات نے روضہء رسول (رسول اللہ (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) اور مسجد نبوی کے انتظام و ونصرام کا منصب بھی ایک ایسی قوم کو بخشا جس کی سخاوت، مہمان نوازی اور دریا دلی کے چرچے پورے عالم میں پھیلے تھے ،بالکل اسی طرح یہ امتیاز روا رکھنا بھی ضروری سمجھا، کہ نبی (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) کی رفاقت و مجالست کے لئے کرہ ارض کے انسانوں میں سے بہترین انسانوں کا انتخاب کیا جائے-

صحابہ کرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کو اپنے خدائی انتخاب کا بخوبی احساس تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے خالق کائنات کی طرف سے اس عظیم انعام،احسان اور نعمت کا حق ادا کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی اور ایثار و قربانی کی ایسی شاندار مثالیں قائم کیں کہ جن کو پڑھ کر قیامت تک مومنین کے ایمانوں میں تازگی کی لہریں ابھرتی رہیں گیں،ان سرفروشوں اور وفا کے پیکروں کے ضبط ،صبر اور برداشت کی انتہا کا عالم دیکھئیے …کہ کہیں ان وفا شعاروں نے جنگوں میں گردنیں کٹوائیں…کہیں جسموں کے چیتھڑے ادھڑوائے، اور کہیں انہیں دہکتے انگاروں اور سلگتی صحرائی ریت پر جھلسایا گیا، کہیں روحیں فقر و فاقہ مستی اور تنگدستی و عسرت کے سبب بلبلاتی رہیں، اور کہیں جان و مال اور اپنے پیار و اعتبار سے آزمائش کی بھٹی سے گزارا گیا، کہیں وطن زمین ،جائیداد ،متاع سب کچھ قربان کرنا پڑا ،اور کہیں مواخات مدینہ جیسی قربانی کی تاریخِ انسانی کی عظیم و الشان تاریخ رقم کی-

بلاشبہ صحابہ کرام نے اپنے ایثار ، ،وفا، اور اپنے عجز و انکسار سے خالقِ کائنات کو اس قدر راضی کر لیا تھا کہ خدا نے اپنی کتاب میں قیامت تک کے انسانوں کے لیے ان کا کردار آئیڈیل اور مثالی قرار دے دیا، صحابہ کی منقبت میں بے شمار قرآنی آیات اور احادیث موجود ہیں، بلکہ حقیقی معنوں میں پورا قرآن سیرت مصطفیٰ (صّلی اللہ عَلیہِ وَالہ وسلم) اور سیرت صحابہ کی ہی عملی تفسیر ہے ,اگرچہ قرآن و احادیث میں صحابہ کرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کی عظمت و رتبے اور شان کا تفضیلی بیان موجود ہے ، لیکن اختصار اور پابندی الفاظ کی شرائط کے باعث اس ضمن میں چند ایک آیات کے مفہوم اور چند مخصوص احادیث پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا-
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن میں صحابہ کی شان و منقبت کچھ انداز سے بیان فرمائی:-

Comments are closed.