علامہ اقبال ٹویٹر پر ٹرینڈنگ میں کیوں؟

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر شاعر اسد معروف کی ایک نظم کو علامہ اقبال سے منسوب کرتے ہوئے شیئر کیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دلچسپ اور تنقید بھرے تبصرے کئے جا رہےہیں-

باغی ٹی وی : پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر شاعر اسد معروف کی ایک نظم کو علامہ اقبال سے منسوب کرتے ہوئے شیئر کیا ہے جس کے بعد جہاں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دلچسپ اور تنقید بھرے تبصرے کئے جا رہےہیں وہیں معروف شخصیات بھی وزیراعظم کی اس غلطی پر تنقید کر رہی ہیں-

چند ماہ قبل وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر قناعت پسندانہ زندگی بسر کرنے کا ایک نسخہ شیئر کیا تھا۔

انھوں نے لکھا تھا کہ جس کو مشہور شاعر اور فلسفی ’خلیل جبران‘ کا یہ زریں قول سمجھ آ گیا سمجھئے اس کے ہاتھ قناعت پسند زندگی بسر کرنے کا گُر آ گیا۔

یہ عبارت ٹوئٹر پر لکھ کر عمران خان نے مشہور بنگالی شاعر اور ادیب رابندر ناتھ ٹیگور کا ایک قول اپنی ٹویٹ کے ساتھ چسپاں کر دیا۔

وزیر اعظم کی اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا صار فین نے ٹیگور کا قول خلیل جبران سے منسوب کرنے پر عمران خان کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا-

تاہم وزیر اعظم نے اس معاملے میں اپنے اوپر ہونے والی تنقید کو شاید سنجیدہ نہیں لیا اور اپنے اس ٹویٹ کے بعد کبھی یہ وضاحت نہیں کی کہ ٹیگور کا قول خلیل جبران سے منسوب کرنا ان کی غلطی تھی۔

لہذا اب حال ہی میں وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پر صارفین کو اپنے اوپر تنقید کرنے کا ایک اور موقع اُس وقت فراہم کیا جب انہوں نے ایک شاعر اسد معورف کی نظم علامہ اقبال سے منسوب کرتے ہوئے اسے ٹوئٹر پر شیئر کر دیا۔


یہ نظم شئیر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے لکھا کہ ’اس نظم سے وہ انداز جھلکتا ہے جسے میں سلیقہ حیات بنانے کی کوشش کرتا ہوں۔ نوجوانوں کو میری تلقین ہے کہ وہ اس نظم کو سمجھیں، اپنائیں اور یقین کر لیں کہ اس سے ان خداداد صلاحیتوں میں خوب نکھار آئے گا جو بطور اشرف المخلوقات اللہ تعالی نے ہم سب کو عطا کر رکھی ہیں۔

اس کو شئیر کرنے کے بعد صارفین نے وزیراعظم صاحب کو خون تنقید کا نشانہ بنایا اور مزاحیہ اور دلچسپ تبصرے کئے جس کے بعد وزیر اعظم نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ایک اور ٹویٹ کیا انہوں نے لکھا کہ میری درستگی کر دی گئی ہے یہ علامہ اقبال کی نظم نہیں ہے مگر اس میں جو پیغام دیا گیا ہے میں اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔

وزیر اعظم کی ٹویٹ کے بعد کہ پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ’اقبال‘ ٹرینڈ کرنے لگا۔


صحافی اشعر رحمان نے تبصرہ کیا کہ ’آئی کے بالیات‘ یعنی یہ اقبالیات نہیں بلکہ عمران خان کی کہی ہوئی بات ہے۔


خواتین کی حقوق کی علمبردار ماروی سرمد نے لکھا کہ ماروی سرمد نے ٹویٹ کی ’وزیر اعظم نے کسی بہروپیے کی نظم کو ڈاکٹر محمد اقبال سے منسوب کیا ہے ہو سکتا ہے کہ وازیراعظم کو یہ نظم واٹس ایپ کے ذریعے ان کے کسی ساتھی نے بھیجی ہو گی۔ ایسا ساتھی جو وزیر اعظم کی نظر میں نوٹس ہونے کے لیے بہت زیادہ بےقرار ہو گا وزیر اعظم کے آفس کو تضحیک کا مرکز نہ بنائیں۔


ماروی سرمد نے عمران خان کی کچھ عرصہ پہلے کی ٹویٹ پر ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پی ایم خان مسلط اشعار کا سیریل پوسٹر ہیں۔ انہوں نے چار سال پہلے یہ ٹویٹ کیا تھا جو یقینا اقبال کی شاعری نہیں ہے۔ اندازہ لگائیں کہ انہوں نے اقبال کو جعل سازوں کے ذریعے سمجھا ہے-


مراوی سرمد نے ایک اور ٹویٹ میں ٹرک کے پیچھے لکھے ہوئے اشعار کی تصویر شئیر کرتے ہوئے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا-


صحافی سیدہ عائشہ ناز نے لکھا کہ یہ نظم اسد معروف نامی شاعر کی ہے نہ کہ علامہ اقبال کی۔
https://twitter.com/SyedaAyeshaNaaz/status/1269313871015182336
عائشہ ناز نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں لکھا کہ میرا کپتان اقبال کو قبر میں کروٹ بدلنے پر مجبور کرتے ہوئے۔یقین کریں۔ یقین نہ آیا کہ یہ سکرین شاٹ ایک وزیر اعظم کی ٹویٹ ہے۔ جلدی کپتان کو وزٹ کیا۔ دلِ بےتاب میں ایک امید کی کرن جگمگا رہی تھی کہ یہ فیک آئی ڈی ہوگی۔ مگر ایسا نہ تھا۔۔کپتان پورے ہوش و حواس میں اقبال کا بھی وہی 1/2

2/2 حال کرنے پر تٔلا ہوا تھا جو پورے ملک کا کیا ہے۔ عمران خان اپنی تقریروں میں اکثر نوجوانوں کو وعظ کرتا کہ وہ اقبال کو پڑھیں۔ غالباً ان کا مطلب اسی طرح کی اقبال سے منسوب شاعری ہے۔ کیونکہ وہ اصل والی کافی مشکل ہے۔ نہ کپتان کے پلے پڑنے والی ہے اور نہ یوتھیان کرام کے.


صحافی طلعت اسلم نے لکھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ اقبال نہ ہوں لیکن ہم کون ہوتے ہیں کسی ایسے شخص سے سوال کرنے والے جو ٹرکوں کے پیچھے لکھی شاعری کے مطابق اپنی زندگی گزارنا چاہتا ہو؟


میر محمد علی خآن نے لکھا کہ سننے کے لیے "میں کھڑا ہوں” پاکستان میں بیٹھے وزیر اعظم کانوں تک موسیقی خاص طور پر پاکستان میں ہے۔
https://twitter.com/Umar_Arshed/status/1269347634512384000?s=19
عمر اسد نامی صارف نے لکھا کہ غلطی انسان سے ہی ہوتی ہے اور ماننے والا بڑا ہوتا ہے.چلو اس بہانے، کئی خواتین و حضرات نے اقبال کی شاعری کو گوگل، مختلف کتب سے کھنگالا تو سہی…

اقبال کا ترانہ بانگِ درا ہے گویا
ہوتا ہے جادہ پیما پھر کارواں ہمارا


جرنلسٹ جویریہ صدیقی نے لکھا کہ ہم وزیر اعظم کے شکر گزار ہیں انکی وجہ سے آج قوم کو علامہ اقبال کی شاعری یاد ہو گئ-


نیوز اینکر رمیشا علی نے جرنلسٹ جویریہ صدیقی کی ٹویٹ پر رد عمل دیتے ہوئے لکھاکہ ضروری نہیں کہ وہ اقبال کی شاعری ہو یا نہیں لیکن قوم کو شاعر مشرق کی یاد تو آگئی-


تجزیہ نگار عمار مسعود نے علامہ اقبال کا ایک شعر ٹویٹ کیا کہ اس کی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز، ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز


سلیم صافی نے تجزیہ نگار عمار مسعود کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ایک شعر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ
لگاکے رکھا ہے مشق غلط بیانی پر
وہ ہو مراد کہ گل ہو یا کہ ہو شبلی فراز
کہیں خسرو، کہیں زلفی، کہیں علی محمد
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و آیاز
اور تو اور ہے اقبال کا پوتا خاموش
کہ دبائی گئی ہے اٹھنے والی ہر آواز
( اقبال اور عمار بھائی سے معذرت کے ساتھ)


سیلم صافی نے ٹویٹ کیا کہ ذرا سوچئے کہ زاغ کو شاہین بنا کر قوم کے سامنے پیش کیا گیا تھا یا پھر شاہین بچہ زاغوں کی صبت میں خراب ہو گیا۔۔۔۔


معروف اینکر حامد میر نے بھی تصحیح کرتے ہوئے لکھا کہ پی ایم صاحب یہ نظم اسد معروف کی ہے نہ کہ علامہ اقبال کی-


جرنلسٹ طارق متین نے لکھا کہ خان صاحب ، اللہ کا واسطہ چیک کر والیا کریں۔ اقبال کا کلام نہیں ہے یہ


دی نیوز کے تحقیقاتی جرنیو عمر چیمہ نے لکھا کہ انٹرنیٹ پر بہت سے لوگ اسی طرح کی زندگی گزار رہے ہیں

Comments are closed.