انگور مشہور میوہ ہے اسکی بہت سی اقسام ہیں جنگلی پہاڑی سفید کالا سرخ ہیں اصل میں دو رنگ اور دو اقسام کے زیادہ ہوتے ہیں سفید اور سیاہ بہتر وہ ہے جو گرمی کے موسم کا ہو اسکا مزاج پہلے درجے میں گرم تر ہے پکا ہوا انگور جلدی ہضم ہو جاتا ہے غذائیت میں تمام میووں سے زیادہ عمدہ اور خون پیدا کرنے میں بہترین ہے

جس انگور کا ذائقہ کھٹا میٹھا ہو وہ گرمی نہیں کرتا ایسا انگور معدے کے لیے مفید ہے اور دوسرے پھلوں کی طرح معدے میں فاسد نھی نہیں ہوتا بو علی سینا نے لکھا ہے انگور سے جو خون بنتا ہے اس میں انجیر کے خون کی طرح خرابی کم ہوتی ہے اور اسی کی طرح کثرت سے بنتا ہے پھر بھی اتنا نیں بنتا جتنا انجیر سے بنتا ہے انگور کا رس آنکھ پر لگانےسے آنکھ کی کھجلی ختم ہو جاتی ہے

انگور کی بیل کی لکڑی کی راکھ کو پانی میں گھول کر پینے سے مثانے کی پتھری پیدا نہیں ہوتی اور اس راکھ کی لیپ سے بواسیر کے مسوں سےآرام ملتا ہے انگور کا استعمال جسم میں فاسد مادوں کا اخراج کرتا ہے کھانسی زکام وغیرہ میں بھی بے حد مفید ہے اسکا رس معدے کی رطوبت کو ہاضم بنانے کے ساتھ ساتھ عمل انہضام کے بعد خون میں شامل ہو کر خون کو صحت مند بناتا ہے انگور کا رس درد شقیقہ معدے کی بیماریاں قبض تپ دق کھانسی جسم کی کمزوری خون کی کمی وغیرہ کے لئے بے حد مفید ہے

Shares: