گلاب کا پھول محبت کی علامت ہے اس کے شوخ رنگ جذبات کے اظہار کا موثر ذریعہ ہیں جب گلاب شاعری میں آتا ہے تو شاعر اسے محبت کی ڈوریوں میں پرو کر اپنی الفت کا اظہار کرتے ہیں گلاب جب طبیطب اور حکماء کے پاس آتا ہے تو وہ اس کے طبی خواص کو کشید کر کے دوائیں تیار کرتے ہیں عام طور پر گلاب کی دو اقسام ہیں دیسی گلاب اور ولائیتی گلاب لیکن خوشبو کے لحاظ سے دیسی گلاب بالکل منفرد ہے دیدی گلاب کو بھ مزید دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے سیوتی اور سندھی سیوتی گلاب کا رنگ گلابی مائل سرخ اور خوشبو ذرا ہلکی ہوتی ہے جبکہ سندھی گلاب تیز سرخ یا ہلکا سیاہی مائل ہو تا ہے اس کی خوشبو زیادہ تیز ہوتی ہے گلاب کا عطر اسی گلاب سے بنتا ہے طبی طور پر استعمال کے لئے دیسی گلاب ہونا ضروری ہے قبض کی شکایت میں تازہ گلاب کو دودھ میں ابال کر چینی ڈال کر گھونٹ گھونٹ کر کے پینے سے قبض کی شکایت دور ہو جاتی ہے گلاب کو سونگھنے سے دل کی دھڑکن میں نظم پیدا ہوتا ہے اور دماغ کو بیداری اور قرار حاصل ہوتا ہے گرمی کی وجہ سے سردرد سر سے گرمی نکلتی ہو دل میں ے چینی ہو تو ایسے میں عرق گلاب کا پینا یا سونگھنا فائدہ دیتا ہے متلی اور چکر بھی دور ہو جاتے ہیں گلاب کی پتیوں کو پیس کر ورم کی جگہ لگانے سے آرام ملتا ہے کمزور مسوڑھوں کی وجہ سے دانت کمزور ہو جائیں تو تازہ خشک کئے ہوئے گلاب کے بھولوں کو پانی میں جوش دے کر اس سے بار بار کلیاں کرنی چاہیئے ہاتھ پاؤں کی جلن سے افاقے کے لئے ایک بڑا چمچ عرق گلاب آدھے گلاس پانی میں حل کر کے چینی ملا کر شربت بنا کر برف ڈال کر پینے سے گرمی دور ہو جاتی ہے ساتھ پیس کی شدت کم ہو جاتی ہے
جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ باغی ٹی وی 2025