امریکا میں ٹرمپ کے فوج بھیجنے کے اصرار کے بعد فسادات میں مزید شدت،حالات قابوسے باہر
واشنگٹن :امریکا میں ٹرمپ کے فوج بھیجنے کے اصرار کے بعد فسادات میں مزید شدت،حالات قابوسے باہر،اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاج کو روکنے کے فوج بھیجنے کے اصرار کے بعد فسادات میں مزید شدت آگئی۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس استعمال کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کو چرچ جانے کے لیے راستہ صاف کیا۔رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے فوج بھیجنے کے بیان کے بعد احتجاج میں شدت آگئی اور وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ساتویں روز بھی فسادات پھوٹ پڑے۔
مظاہرین نے لاس اینجلس میں ایک شاپنگ مال کو نذر آتش کیا اور نیویارک سٹی میں اسٹورز میں لوٹ مار کی۔امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘کشیدگی کے خاتمے تک میئرز اور گورنر قانون کی سخت عمل داری قائم کریں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر کوئی شہر یا ریاست شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے سے انکار کرے تو امریکا کی فوج تعینات کردوں گا اور ان کے مسائل فوراً حل ہوں گے’۔
ڈونلڈ ٹرمپ بیان جاری کرنے کے بعد اسی راستے سے سینٹ جانز چرچ پہنچے جس کو پولیس نے مظاہرین سے صاف کروایا تھا، انہوں نے بائبل کو اٹھائے اپنے بیٹی ایوانکا اور امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار کے ہمراہ تصاویر بنوائیں۔
This evening, the President of the United States stood in front of St. John’s Episcopal Church, lifted up a bible, and had pictures of himself taken. In so doing, he used a church building and the Holy Bible for partisan political purposes.
— Presiding Bishop Michael Curry (@PB_Curry) June 2, 2020
واشنگٹن ڈی سی میں قائم چرچ کے بشپ مائیکل کیوری بھی ٹرمپ کی جانب سے تاریخی چرچ کو تصاویر بنوانے کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کرنے میں شامل ہوگئے۔بشپ مائیکل کیوری نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘امریکی صدر سینٹ جانزچرچ کے سامنے کھڑے ہوئے، بائبل اٹھایا اور اپنی تصاویر کھینچیں، اس طرح انہوں نے چرچ کی عمارت اور بائبل کو جانب دارانہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا’۔تاریخی چرچ کو گزشتہ روز ہونے والے احتجاج کے دوران معمولی نقصان بھی پہنچا تھا۔
وائٹ ہاؤس میں مظاہرین کے خلاف تعینات کی گئیں فورسز میں ملیٹری پولیس نیشنل گارڈ، سیکرٹ سروس، محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی پولیس اور کولمبیا کی ضلعی پولیس شامل ہے۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ علاقے کو کرفیو کے نفاذ کے بعد خالی کروالیا گیا ہے۔
واشنگٹن میں فسادات کے گد ہزاروں مظاہرین نے بروکلین کی گلیوں میں مارچ کیا اور ‘اب انصاف’ کے نعرے لگائے جبکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والے کئی شہریوں نے بھی ان کی حمایت کی۔ٹیلی وژن میں دکھائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رات کے کرفیو کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی مین ہٹن کے ففتھ ایونیو میں کھڑکیاں توڑی گئی ہیں اور مہنگی اشیا کو لوٹا جارہا ہے۔لوگوں کا قتل عام جاری ہے ، اورغیرملکی باشندے پناہ کی تلاش میں ادھر ادھرپھررہے ہیں ،
ذرائع کا کہنا ہےکہ اس وقت فلائٹس نہ چلنے کی وجہ سے یہ غیر ملکی سخت پریشان ہیں ، لاکھوں کی تعدادمیں غیر ملکی اپنے اپنے ملکوں کو جان بچاکرواپس جانا چاہیتے ہیں لیکن ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ،یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ اس وقت غیرملکی مسلم کمیونٹی کو زیادہ شدید خطرات لاحق ہیں کیوں کہ سیاہ فام اورسفید فام اپنا غصہ مسلمانوں پرنکال رہے ہیں لیکن چونکہ وہاں اس وقت سیاہ فاموں کی طرف سے سخت احتجاج ہے اوردنیا بھرمیں اس وقت یہی ایشو زیادہ زیربحث ہے اسی وجہ سے وہاں مسلم کمیونٹی پرہونے والے مظالم میڈیا پرنہیں دکھائے جارہے