عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب امریکا میں بھی مہنگائی کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا-
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق مہنگائی عروج پر ہونے کی خبروں پر امریکی منڈیوں میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔ تیل، گاڑیوں اور مکانات کی قیمتیں30 سال کی بلند ترین سطح پرہے ہیں۔
محکمہ محنت کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) اکتوبر میں ختم ہونے والے 12 مہینوں میں 6 اعشاریہ 2 فیصد بڑھ گیا، یہ تیل، گاڑیوں اور مکانات کی قیمتوں میں اضافے کی 30 سال کی بلند ترین سطح ہے۔
امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار پر ماہرین بھی حیران ہیں ، صدر بائیڈن نےمہنگائی کے خلاف جنگ کو اول ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ عارضی ثابت ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وباء کے دوران بھی مہنگائی نے سر نہیں اٹھایا تاہم ویکسین اور لاک ڈاؤن سمیت دیگر بندشوں کے ختم ہونے اور معمولات کی بحالی کے ساتھ ہی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کارکنوں کی کمی کے باعث دنیا بھر میں سپلائی چینز متاثر ہونے سے قیمتوں پر فرق پڑا ہے ۔
مہنگائی کے 30 سالہ ریکارڈ کی خبروں پر امریکی منڈیوں میں مندی کا رجحان ہے ڈاوجونزمیں0.7، ایس اینڈ پی میں0.8 اور نیسڈیک انڈکس میں 1.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی-
گزشتہ ماہ امریکا میں مہنگائی کی شرح6.2 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ1990 کے بعد سب سے بلند ترین شرح ہے رپورٹ کے مطابق امریکا میں دسمبر 1990 کے بعد پہلی بار تیس سالہ تاریخ میں مہنگائی میں اتنا اضافہ ہوا۔
جارج بش کے دورِ حکومت جب امریکا عراق اور خلیجی ممالک کے ساتھ جنگوں میں مشغول تھا، اس وقت بھی اتنی مہنگائی نہیں تھی ہر سال مہنگائی کی شرح میں بتدریج اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، رواں برس ستمبر تک گھریلو اشیا کی قیمتوں میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا۔
امریکا کے محکمہ برائے افرادی قوت کی جانب سے بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح اکتوبر میں بڑھ کر 5.9 فیصد تک پہنچ گئی تھی ایک ماہ کے دوران مختلف اشیا کی قیمتوں میں 0.9 فیصد اضافہ ہوا-
جون میں کرونا پابندیاں ختم ہونے کے باوجود ملک بھر میں مہنگائی کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے امریکا میں توانائی کی قیمتوں میں 4.6 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد اگست 1991 کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔