لندن: صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین کے دو صوبوں کو خود مختار ریاستیں تسلیم کرنے اور وہاں اپنی فوج بھیجنے کے اعلان کے بعدامریکا، برطانیہ آسٹریلیا اور جاپان نے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا آغاز کردیا ہے۔
باغی ٹی وی : برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے تین ارب پتی روسی تاجروں گنیڈی تمشینکو، بورس روٹنبرگ اور ایگو روٹنبرگ کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے وزیر اعظم بورس جانسن نے ان تینوں تاجروں کے برطانیہ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی جب کہ برطانوی شہریوں اور کمپنیوں کو ان کے ساتھ لین دین سے روک دیا ہے علاوہ ازیں برطانوی وزیراعظم نے 5 بینکوں پر پابندی عائد کی ہے جس کے بعد برطانوی شہری اور کمپنیاں ان بینکوں کے ساتھ لین دین نہیں کرسکیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ پابندیوں کا آغاز ہے اور مزید پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں تاہم تنازع کے سفارتی حل کے لیے کاوشیں آخری وقت تک جاری رہیں۔
یوکرینی وزیردفاع کا فوجیوں کو روس سے جنگ کیلئے تیار رہنےکا حکم
دوسری جانب جرمنی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ساڑھے 11 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے نارڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن منصوبے کو معطل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ پائپ لائن ایک ہزار 230 کلومیٹر پر محیط ہے اور ایک دن میں 15 کروڑ کیوبک میٹر گیس کی ترسیل کرسکتی ہے۔
روس پر پابندیوں کا اعلان برطانیہ کی جانب سے روسی بینکوں اور اعلیٰ مالیت کے حامل افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد امریکا کی جانب سے بھی یہ اقدام سامنے آیا –
الجزیرہ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے خلاف پابندیوں کا آغاز کردیا جس میں ملک کو فنانسنگ سے محروم کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں جو بائیڈن نے کہا کہ ہم روس کے قرضوں پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں روس کی حکومت اب مغربی فنانسنگ سے منقطع ہوچکی ہے ان اقدامات سے مالیاتی اداروں اور روسی ’اشرافیہ‘ کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
تاہم جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ یہ ہماری طرف سے مکمل طور پر دفاعی اقدام ہیں، ہمارا روس سے لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ہم ایک غیر متزلزل پیغام دینا چاہتے ہیں کہ امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کرے گا اور ان وعدوں کی پاسداری کرے گا جو ہم نے نیٹو کے ساتھ کیے ہیں۔
علاوہ ازیں جاپان نے بھی روس پر پابندیوں کا اعلان کر دیا غیرملکی میڈیا کے مطابق جاپان کے وزیراعظم فومیوکی شی دہ نے پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جاپان میں روسی بانڈز کے اجرا پرپابندی لگائی جارہی ہے اورکچھ روسی شہریوں کے اثاثے منجمد کئے جارہے ہیں۔
جاپانی وزیراعظم کا مزید کہنا تھاکہ روس نے یوکرین کی سالمیت کونقصان پہنچا کرعالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔جاپان ان اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سفارتی بات چیت کی طرف واپس آئے۔
دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی روس پرپابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ آسٹریلیا کی سیکورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس کےبعد آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ دیگرممالک کے ساتھ روس کے متنازع اقدامات کیخلاف کھڑے ہیں۔روسی فوجیوں کی مشرقی یوکرین میں نقل وحرکت حملہ ہے۔
روس جنگ کےلیے تیار:ولادی میرپوتن نے ملک سے باہر فوج استعمال کرنے کیلیے قانونی رائے مانگ لی
آسڑیلیوی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ان تمام افراد پرپابندی لگائی گئی جن پرامریکا نے پابندی عائد کی ہے۔
دوسری جانب روس نے مغرب کی طرف سے انتقامی اقدامات کو غیر موثر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس اس سے قبل بھی پابندیوں کا عادی رہ چکا ہے۔
قبل ازیں یوکرین کے صدر نے قوم سے خطاب میں مغربی ممالک سے روس کے خلاف مدد طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب پتہ چل جائے گا کون کون ہمارا دوست ہے۔
واضح رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیوں کا اعلان صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے مشرقی یوکرین کے دو صوبوں کو خودمختار ریاست تسلیم کرنے اور اپنی فوج کو ان علاقوں میں بھیجنے کے بعد کیا گیا ہے۔