امریکا اور بھارت کا پاکستان مخالف مشترکہ اعلامیہ، امریکی ڈپٹی چیف آف مشن دفتر خارجہ طلب

امریکا پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد بیانیے اور بھارت کے سیاسی بیانیےکی حوصلہ افزائی سمجھے جانے والے بیانات سےگریز کرے
0
31
foreign affairs

اسلام آباد: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے موقع پر بھارت کے ساتھ مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد بیانیے پر امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔

باغی ٹی وی: دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کوپیر کی شام وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور امریکا بھارت مشترکہ بیان سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا بھارت مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کے بارے میں غیر ضروری، یکطرفہ اور گمراہ کن حوالوں پر تحفظات سے امریکا کو آگاہ کیا گیا،کہا گیا کہ امریکا پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد بیانیے اور بھارت کے سیاسی بیانیےکی حوصلہ افزائی سمجھے جانے والے بیانات سےگریز کرے پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشت گردی میں تعاون بہتر طور پر آگے بڑھ رہا ہے، پاک امریکا اعتماد اور افہام و تفہیم پر مرکوز دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔

اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہ کیا گیا، تو بھارت کے تقسیم ہونے کا آغاز …

چینی تہذیب و ثقافت اور چینی معاشرے کی ماہر پرل ایس بک

واضح رہے کہ حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے موقع پر دونوں ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں پاکستان پر زور دیا گیا تھا کہ بھارت کے خلاف سرحد پار سے دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے گروپوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں امریکا بھارت مشترکہ اعلامیے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم امریکا کی دو ناکام جنگوں کا خمیازہ آج بھی بھگت رہے ہیں، پاکستان کو چاہیے کہ روس، چین اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائے-

ہمارا مقصد ماسکوحکومت کا تختہ اُلٹنا نہیں تھا،مسلح باغی ویگنر گروپ کے سربراہ کا پہلا …

دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کےامریکا کے سرکاری دورے کے دوران براک اوباما نےگزشتہ ہفتے سی این این کو دئیے گئےانٹرویو میں کہا کہ اگر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہ کیا گیا، تو بھارت کے تقسیم ہونے کا آغاز ہوسکتا ہے ،یہ ایک پیچیدہ مرحلہ تھا، جنہوں نے شاید ”مثالی طور پر جمہوری حکومتیں“ نہیں چلائیں لیکن ان کے ساتھ کئی وجوہات کی بنا پر تعلقات برقرار رکھنے پڑے۔ یہ امریکی صدر کے لیے“مناسب“ تھا –

چین میں بنائی جانے والی دنیا کی ’سخت‘ ترین ڈش

اوباما نےکہا کہ اگر صدر بائیڈن وزیر اعظم مودی سے ملتے ہیں، تو اکثریتی ہندو ملک بھارت میں مسلم اقلیت کے تحفظ سے متعلق موضوع پر بات ہونا قابل ذکر ہے میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا، تو میری دلیل یہ ہوتی کہ اگر آپ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے ہیں، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارت کسی وقت ٹکڑے ہونا شروع کردے گا۔

ممبئی پاکستان کیلئے محفوظ نہیں ہے،پی سی بی نے آئی سی سی کو آگاہ کر …

Leave a reply