امریکی اور چینی صدور کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال
سان فرانسسکو : امریکا اور چین کے صدور کی سان فرانسسکو میں ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
باغی ٹی وی : یہ مذاکرات امریکی ریاست کیلیفورنیا میں سان فرانسسکو کے قریب ایک تاریخی مقام پر ہوئے ایک سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار دونوں حریف رہنماؤں کے درمیان بدھ کو بات چیت ہوئی،ملاقات میں دو سپر پاورز کے درمیان فوجی تنازعات، منشیات کی اسمگلنگ اور مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے پر گفتگو ہوئی۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ مسابقت کو تنازعات کی طرف نہیں جانا چاہیے، چینی صدر شی جن پنگ نے کہا چین امریکا کے لیے ایک دوسر ے سے منہ موڑنا کوئی آپشن نہیں ہےانہوں نے کہا کہ تصادم کے نتائج ناقابل برداشت ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ ہم ایک دوسر ے کو سمجھیں، ملاقات ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن اجلاس کی سائڈ لائن پر ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ میں وقفے کی قرار داد منظور
دونوں رہنماؤں نے سان فرانسسکو کے جنوب میں واقع کنٹری ہاؤس فلولی اسٹیٹ کے باغ میں ایک ساتھ چہل قدمی کی اور چلتے چلتے کئی موضوعات پر بات چیت کی۔
شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان فوجی سطح پر رابطے بحال کیے جائیں گے، چینی سرکاری میڈیا نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
ایک رپورٹر کے سوال پر بائیڈن نے اس ملاقات کو ’خوشگوار‘ قرار دیا،انہوں نے کہا کہ وہ اور شی جن پنگ براہ راست رابطے برقرار رکھیں گے، بائیڈن کے مطابق امریکہ میں دوا فنٹانائل کے اجزا کی منتقلی روکنے کے لیے دونوں ملکوں نے کوششیں شروع کر دی ہیں۔
روپے کی مقابلے امریکیڈالر کی قیمت میں کمی
دریں اثنا بائیڈن نے اپنا ماضی کا بیان دہرایا جس میں انھوں نے شی کو ایک ’ڈکٹیٹر‘ کہا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’وہ ایک آمر ہی ہیں کیونکہ وہ ایک کمیونسٹ ملک چلاتے ہیں۔ یہ وہ طرز حکومت ہے جو ہم سے بہت مختلف ہے،بائیڈن کے مطابق انھوں نے چینی صدر سے صدارتی الیکشن میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تجارت، ماحول اور فوجی سرگرمیاں، ان تمام امور پر بات چیت متوقع تھی امریکہ، چین تعلقات فروری میں خراب ہوئے جب امریکہ نے اپنی فضائی حدود میں ایک مبینہ جاسوس چینی غبارہ مار گرایا سابق ہاؤس سپیکر نینسی پلوسی نے گذشتہ سال تائیوان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد سے چین نے امریکہ سے فوجی قیادت کی سطح پر رابطے معطل کر دئیے تھے۔