مزید دیکھیں

مقبول

امریکا میں شئیرایٹ اور علی پے سمیت 8 چینی کمپنیوں پر پابندی عائد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز چین کے آٹھ سافٹ ویئر ایپلی کیشنز کے ساتھ ٹرانزیکشن پر پابندی عائد کرنے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ، جس میں علی پے، سمیت 7 اور دیگر ایپس شامل ہیں-

باغی ٹی وی : خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت 8 چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے-ایگزیکٹیو آرڈر کا مقصد چینی حکومت کو امریکی صارفین کے ڈیٹا اکٹھا کرنے سے روکنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ عہدیدار نے وضاحت کی کہ اس ایگزیکٹیو آرڈر کا مقصد چینی حکومت کو امریکی صارفین کے ڈیٹا اکٹھا کرنے سے روکنا ہے۔

اس دستاویز میں زور دیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی سافٹ ویئر اپلیکشنز سے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے جارحانہ اقدامات کیے جائیں اب یہ محکمہ تجارت کی جانب سے تعین کیا جائے گا کہ اس حکم نامے کے تحت 45 دن کے اندر کونسی ٹرانزیکشنز پر پابندی عائد ہوتی ہے۔

چینی کمپنیوں علی پے، وی چیٹ پے، کیم اسکینر، شیئر ایٹ، ٹینسینٹ کیو کیو، وی میٹ اور ڈبلیو پی ایس آفیس ایپس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

دستاویز میں لکھا ہے ‘اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹس اور کمپیوٹرز تک رسائی حاصل کرکے چینی اپلیکیشنز کو صارفین کے بہت زیادہ ڈیٹا تک رسائی مل جاتی ہے جس میں حساس معلومات بھی ہوتی ہے’۔

دستاویز میں مزید کہا گیا کہ اس طرح ڈیٹا کو جمع کرنے سے چین کو امریکی وفاقی ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ٹریک کرنے کا موقع مل سکتا ہے اور ان کی ذاتی تفصیلات کے دستاویزات بنائے جاسکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ حکم نامہ ان کی صدارت کی مدت کے ختم ہونے 14 دن پہلے جاری کیا گیا ہے۔

دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بدھ کو معمول کی بریفننگ کے دوران کہا کہ چین کی جانب سے کمپنیوں کے قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور بلاوجہ غیرملکی کمپنیوں کو دبایا جارہا ہے۔

وزارت نے مزید کہا کہ اس سے چینی کمپنیوں اور ان کے صارفین کے مفادات کو بھی نقصان پہنچا ہے ، جن میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ بھی شامل ہے ، جنہوں نے وبائی امراض کے دوران ایپلی کیشن کو بغیر رابطے کی ادائیگی کے اختیارات کے طور پر "وسیع پیمانے پر استعمال” کیا تھا۔

کنگسافٹ نے چینی سرکاری میڈیا کے ذریعہ شائع کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ توقع نہیں کرتا کہ مختصر مدت میں ٹرمپ کے اس کمپنی کے کاروبار پر خاطر خواہ اثر انداز ہوں گے۔ جیو بائیڈن کی ٹرانزیکشن ٹیم اور SHAREit نے اس پر کوئی تبصرہ دہنے سے انکار کیا ہے۔

واضح رہے کہ علی پے علی بابا کی ذیلی کمپنی ہے اور اس کی جانب سے پابندی پر فی الحال کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔

 

فیس بک کا نیا فیچر متعارف

ملک میں پہلی مرتبہ پیپر لیس ڈرائیونگ لائسنس ایشوئنگ سسٹم متعارف