امریکا نے کردوں کی سپورٹ میں بیان دیتے ہوئے پھر سے ان کے اتحادی ہونے کے عزم کاا ظہار کی اہے.

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ شام کے شمال مشرق میں ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع علاقے کوبانی سے امریکی فوج کا انخلا مکمل ہونے کے لیے مزید ایک ہفتہ یا اس کے قریب عرصہ لگ سکتا ہے .جب کہ امریکی فوج شام میں اپنی فورسز کی از سر نو تعیناتی اور ان میں کمی کر رہی ہے۔

بدھ کے روز ایسپر نے کہا کہ جزوی انخلا کے مکمل ہونے پر شام میں امریکی فوجیوں کی تعداد 1000 سے کم ہو کر 600 کے قریب رہ جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ابھی تک (کُردوں کے زیر قیادت) سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے شراکت دار ہیں اور ان کے لیے مدد پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے”۔ ایسپر نے زور دیا کہ شدت پسند تنظیم داعش کو دوبارہ نمودار ہونے سے روکنے میں ایس ڈی ایف کا اہم کردار ہے۔

امریکی وزیر دفاع نے نیٹو کے ساتھ ترکی کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا "یقینا انقرہ لڑھک کر نیٹو اتحاد سے باہر جا چکا ہے اور ہم اتحاد میں اس کی واپسی چاہتے ہیں

واضح رہے کہ ترکی نے شمالی شام میں کرد علیحدگی پنسدوں کے خلاف کاروائی کی تھی ترکی کا موقف ہے کہ یہاں سے ترکی کے اندر علیحدگی پسندی کی تحریک چلائی جارہی ہے. یورپ کرد علیحدگی پسندوں کے شام میں داعش کے خلاف اتحادی ہے اور ترکی کرد علیحدگی پسندوں کو دہشت گرد قراد دیتا ہے .ترکی کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے شام کی سرزمین پر آپریشن کر ہرا ہے اس سلسلے میں اردگان نے آپریشن کے مقاصد میں لکھا ہے کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحدوں پر قائم کیے جانے کی کوشش ہونے والی دہشت گرد راہداری کے احتمال کو ختم کرنا اور خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔ اب چونکہ جنگ بندی ہو چکی ہے اور ترکی اپنے حملے بند کرنے پر رضا مند ہو چکا ہے.

Shares: