طالبان نے امریکی یرغمالی جارج گلیزمن کو امریکہ اور قطر کے ساتھ مذاکرات کے بعد رہا کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے آج امریکی یرغمالی جارج گلیزمن کو دو سال سے زائد عرصے بعد رہا کر دیا۔ یہ رہائی ٹرمپ انتظامیہ اور قطری حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں ممکن ہوئی۔فاکس نیوز ڈیجیٹل کو سفارتی ذرائع نے بتایا کہ اس رہائی میں قطر نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ جارج گلیزمن کو طالبان نے افغانستان میں حراست میں لے رکھا تھا، اور کئی مہینوں کی بات چیت کے بعد انہیں آزاد کر دیا گیا۔امریکی حکام نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
جارج گلیزمن بدھ کی شام کابل ایئرپورٹ سے دوحہ روانہ ہوئے، جہاں انہیں امریکی یرغمالیوں کے ایلچی ایڈم بوہلر اور قطری وزارت خارجہ کی ایک ٹیم خوش آمدید کہے گی۔65 سالہ امریکی شہری گلیزمن کو 5 دسمبر 2022 کو کابل میں بطور سیاح دورہ کرنے کے دوران اغوا کر لیا گیا تھا۔یاد رہے کہ قطر نے 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں، جبکہ امریکہ کے افغانستان کے ساتھ سرکاری تعلقات نہیں ہیں۔
اس ھوالے افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان متوازن خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کے خواہاں ہیں۔افغان وزیر خارجہ سے امریکی وفد کی ملاقات کے حوالے سے افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ اس سے دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت ہوگی۔مولوی امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ امریکا کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے چاہئیں تاکہ اعتماد بحال ہو سکے، دونوں ممالک کو 20 سال کی جنگ کے اثرات سے نکلنے کی ضرورت ہے۔
افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کو مستقبل میں مثبت سیاسی و اقتصادی تعلقات بنانے کی ضرورت ہے۔افغان میڈیا کے مطابق ایڈم بوہلر نے افغانستان میں سیکیورٹی کی بہتری اور منشیات کے خلاف اقدامات کو سراہا۔ امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کے تاریخی تعلقات رہے ہیں، جن میں بعض اوقات چیلنجز درپیش رہے، اب وقت آگیا ہے کہ مستقبل کی طرف مثبت راہ اپنائی جائے۔
دوسری جانب افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی کابل میں امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بویہلر سے ملاقات ہوئی۔کابل سے افغان وزارت خارجہ کے مطابق ملاقات میں افغان امریکا باہمی تعلقات، قیدیوں کی رہائی اور افغان شہریوں کےلیے امریکی قونصلر سروس پر تبادلہ خیال ہوا۔ملاقات میں افغانستان کےلیے سابق امریکی نمائندہ خصوصی ذلمے خلیل زاد بھی موجود تھے۔