امریکی وزیر خارجہ نے القاعدہ کے حوالے سے بڑا دعویٰ کردیا

باغی ٹی وی : امریکا کے وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران اب دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا نیا اڈا بن چکا ہے لیکن انھوں نے اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔

انھوں نے منگل کے روز واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے:’’المصری کی ایران میں موجودگی اس امرکا ثبوت ہے کہ اب وہ القاعدہ کا نیا ٹھکانا ہے۔‘‘

انھوں نے کہا:’’آج ہم ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات کی نوعیت پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔القاعدہ اور ایران کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کے لیے ضروری اقدامات کررہے ہیں۔ہم تمام اقوام پر زور دیں گے کہ وہ بھی اپنی اور ایک آزاد دنیا کی بھلائی کے لیے یہی کچھ کریں۔‘‘

واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے نومبر میں القاعدہ کے جنگجو ابو محمد المصری کی ایران میں ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔ان پر 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکا کے سفارت خانوں پر بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام تھا۔انھیں مبیّنہ طورپر ایران میں اسرائیل کے جاسوسوں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا لیکن ایران نے اس رپورٹ کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ اس کی سرزمین پرالقاعدہ کا کوئی دہشت گرد نہیں ہے۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ’’ایران نے اس دہشت گرد گروپ کے سینیر لیڈروں کواپنے ہاں پناہ دی تھی۔وہ وہیں بیٹھ کر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔تہران نے درحقیقت 2015ء سے القاعدہ کی شخصیات کو ملک میں اس گروپ کے دوسرے ارکان کے ساتھ آزادانہ ابلاغ کی اجازت دے رکھی ہے۔انھوں نے وہاں سے بہت سے ایسے افعال انجام دیے ہیں جو وہ پہلے افغانستان اور پاکستان سے انجام دیا کیا کرتے تھے۔ان میں حملوں، پروپیگنڈے اور رقوم جمع کرنے کی اجازت ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’ایران اور القاعدہ کے گٹھ جوڑ سے اقوام عالم اور خودامریکا کو ایک بڑاخطرہ درپیش ہوچکا ہے اور ہم (اس خطرے سے نمٹنے کے لیے) کارروائی کررہے ہیں۔‘‘

دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ محمد جوادظریف نے مائیک پومیو کے الزامات کو مسترد کردیا ہے اور انھیں جنگ آزمائی کے لیے جھوٹ کا پلندا قرار دیا ہے۔انھوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ’’امریکا پر 11 ستمبر2001ء کو حملے کرنے والے دہشت گردوں میں سے کسی کا ایران سے تعلق نہیں تھا۔‘‘

Shares: