ہالینڈ کے سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں پہلی بار آنکھوں میں آنسو پیدا کرنے والے غدود ’کاشت‘ کیے ہیں-
باغی ٹی وی : ماہرین کا کہنا ہے کہ آنکھوں میں آنسوؤں کا بنتے رہنا اور وقفے وقفے سے خارج ہونا ہماری صحت کےلیے بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے ہماری آنکھیں مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتی ہیں بلکہ آنکھوں کی صفائی بھی ہوتی رہتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’سیل پریس‘‘ کے ریسرچ جرنل ’’اسٹیم سیل‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ہالینڈ کی ’دی رائل نیدرلینڈز اکیڈمی آف آرٹس اینڈ سائنسز‘ کی سرپرستی میں کی گئی اس تحقیق میں سب سے پہلے جینیاتی انجینئرنگ کی جدید ترین ٹیکنالوجی ’کرسپر‘ (CRISPR) سے استفادہ کرتے ہوئے وہ جین شناخت کیے گئے جو انسانوں اور چوہوں کی آنکھوں میں آنسو پیدا کرنے والے غدود میں اہم ترین حیثیت رکھتے ہیں۔
یعنی ’خلیاتِ ساق‘ (stem cells) استعمال کرتے ہوئے پیٹری ڈش میں آنسو بنانے والے مخصوص خلیات تخلیق کرکے انہیں غدود کی شکل میں کامیابی سے یکجا کیا گیا۔
Watch these human tear gland organoids swell (aka "cry") in a dish. Once implanted into a mouse, these stem-cell-derived organoids can produce mature tears. Learn more in @CellStemCell https://t.co/7MvWANwTtE @HansClevers
Credit Marie Bannier-Hélaouët, @_Hubrecht pic.twitter.com/5VN07wTHz7— Cell Press (@CellPressNews) March 18, 2021
تجربہ گاہ کے ماحول میں ان غدود نے ٹھیک ویسے ہی آنسو بہائے جیسے قدرتی آنکھ سے آنسو نکلتے ہیں۔
فی الحال یہ ابتدائی نوعیت کے تجربات ہیں جن کا مقصد آنکھوں میں آنسو پیدا کرنے والے غدود کے کام کو باریک بینی سے سمجھنا ہے۔
تاہم مستقبل میں ماہرین اسی طریقے پر آنسو بنانے والے ایسے غدود تیار کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جنہیں خشک آنکھوں کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں پیوند کیا جاسکے گا البتہ یہ منزل ابھی بہت دور ہے جس کا انحصار آئندہ تجربات میں کامیابیوں پر ہے۔