سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کیخلاف ایک اور مقدمہ درج

0
47
شیخ رشید

راولپنڈی:عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کیخلاف تھانہ مری میں کار سرکار میں مداخلت، پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کیخلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں کار سرکار میں مداخلت، پولیس اہلکار سے ہاتھا پائی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تھانہ مری میں درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ سربراہ عوامی مسلم لیگ کی گرفتاری کیلئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا، وہ اپنے ملازمین کے ہمراہ باہر آئے، انہیں مقدمہ اور گرفتاری سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

متن میں مزید کہا گیا ہے کہ شیخ رشید احمد نے پولیس اہلکاروں سے مزاحمت کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔رپورٹ کے مطابق شیخ رشید احمد اور ان کے ملازمین نے پولیس اہلکار عثمان ظہور سے ہاتھاں پائی کی، جس کی وجہ سے اس کی سرکاری یونیفارم پھٹ گئی۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے شیخ رشید کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے جاری کیا، پولیس کے مطابق شیخ رشید نے کہا کہ آصف زرداری کی عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کے ثبوت ہیں، شیخ رشید کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ لاہور سے کرانا ہے، شیخ رشید کا وائس میچنگ ٹیسٹ ایف آئی اے سے کرانا ہے۔

پراسیکیوٹر کے مطابق شیخ رشید نے دو سیاسی جماعتوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی، شیخ رشید کے مطابق انہوں نے صرف عمران خان کے بیان کی حمایت کی، شیخ رشید کے مطابق ان سے مقدمہ کے ذریعے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، شیخ رشید کے وکیل کے مطابق پولیس نے نوٹس کے حوالے سے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔

شیخ رشید کے وکلاء نے ہائیکورٹ کا تصدیق شدہ آرڈر عدالت کو مہیا نہیں کیا، شیخ رشید نے ہائیکورٹ میں مقدمہ کی عدم موجودگی میں پولیس کے نوٹس ملنے پر درخواست دائر کی، شیخ رشید کے خلاف اب مقدمہ درج ہو چکا، پولیس شیخ رشید کو گرفتار کر سکتی ہے۔

مقدمہ انٹرویو پر مبنی ہے، پولیس نے فرانزک کی استدعا کی، شیخ رشید کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے، 4 فروری کو عدالت پیش کیا جائے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شیخ رشید کی جانب سے پولیس کے خلاف فیصلہ دینے کا اختیار اس عدالت کے پاس نہیں۔

ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو 

نیشنل ایکشن پلین پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے،

ہ پشاور کا سانحہ دہشت گردوں کی مزاحمت کا تقاضا کر رہا ہے،

Leave a reply