قامشلی :شام میں امریکہ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ یہ مظاہرے شدت اختیار کرنے لگے ہیں ،
رپورٹ کے مطابق شام کے شہر قامشلی کے دیہی علاقے تنوریه الغمر کے عوام نے غاصب امریکی فوجیوں کی ہتک آمیز اور گستاخانہ رویے کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے علاقے سے امریکی فوجیوں کف فوری انخلا کا مطالبہ کیا۔
شام میں دس سالوں میں3لاکھ سے زائد شہری جاںبحق ہوگئے
شامی عوام نے یہ مظاہرہ ایسے میں کیا ہے کہ جب امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہ کرد ڈیموکریٹک ملیشا نے کار کی ٹکر سے ایک بچے کی جان لی۔ مظاہرین نے سڑک پر ٹائر جلا کر مظاہرہ کیا اور سڑک کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر کے دہشتگرد گروہ کرد ڈیموکریٹک ملیشا کے عناصر کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔
امریکہ اپنی تیل کی ضروریات شام سے لوٹ مارکےتیل سے پوری کررہا ہے
امریکی فوجی اور ان سے وابستہ دہشتگرد عناصر ایک عرصے سے شمالی اور مشرقی شام میں غیر قانونی طور پر موجود ہیں اور شام کا تیل لوٹنے کے ساتھ ہی اس علاقے کے باشندوں اور وہاں تعینات شامی فوجیوں و سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف جارحانہ اور اشتعال انگیز اقدامات انجام دے رہے ہیں۔
ادھر شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد گزشتہ شب ایران کے دارالحکومت تہران میں موجود ہیں۔ ان کا یہ دورہ تہران میں آستانہ عمل کے بانی ممالک کے ساتویں سربراہی اجلاس کے موقع پر انجام پا رہا ہے۔
شام کے وزیر خارجہ اس دورے میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے باہمی تعاون اور علاقائی اور عالمی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔
حج کیلئے حجاز مقدس پہنچنے پر شامی خاتون کا والہانہ استقبال
المقداد ایسے وقت میں تہران کا دورہ کر رہے ہیں کہ جب روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی شام کے بارے میں سہ فریقی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے تہران کا دورہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز روس، ترکی اور ایران کے صدور کی شرکت سے آستانہ عمل کے ضامن ملکوں کا سہ فریقی سربراہی اجلاس تہران میں منعقد ہوا۔ تینوں ممالک کے صدور نے شام میں حالیہ پیش رفت اور دہشت گردی بشمول ’’داعش اور پی کے کے‘‘ کے خلاف جنگ اور شامی پناہ گزینوں کی اپنے وطن رضاکارانہ واپسی پر تبادلہ خیال کیا۔








